ملکی قوانین اور مسلم پرسنل لاء
الحمد للّٰہ رب العالمین ، والصلوۃ والسلام علی رسولہ الأمین ؛ سیدنا محمد ، وعلی آلہ وصحبہ ومن تبعہم بإحسان إلی یوم الدین ، أما بعد !
انسان، اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوقات میں مقامِ اشرفیت پر فائز ہے، اللہ رب العزت نے اپنی تمام مخلوقات کی غذائی ضرورتوں کا بھرپور انتظام فرمایا، لیکن انسان چوں کہ ’’بہیمیت ‘‘اور’’ ملکوتیت ‘‘دونوں کا مجموعہ ہے، اس لیے جہاں اسے اپنے جسمانی بقا کے لیے مادی غذا کی ضرورت ہے، وہیں روحانیت کو باقی رکھنے کے لیے غذائے روحانی کی بھی حاجت ہے، اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر واحسان کہ اس نے اس کی ان دونوں غذاؤں کا انتظام فرمایا، مادی غذاؤں سے تو ہم اور آپ اچھی طرح واقف ہیں، روحانی غذاؤں سے مراد انبیاء ورُسُل کی تعلیمات ہیں، جو انسانوں کو ایک جامع ومکمل نظامِ حیات سے روشناس کرواتی ہیں، سب سے آخر میں نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی ا کو مبعوث فرمایا گیا، اور آپ کے ذریعہ قیامت تک آنے والی تمام انسانیت کو جو مکمل نظامِ حیات دیا گیا ، اسی کا نام شریعتِ اسلامی ہے، اس شریعت کو جاننا ’’فقہ‘‘ اور جاننے والے کو ’’فقیہ ‘‘کہا جاتا ہے: ’’ الفقہ عبارۃ عن العلم والفہم ۔۔۔۔ ولکن صار بعرف العلماء عبارۃ عن العلم بالأحکام الشرعیۃ الثابتۃ لأفعال المکلفین ‘‘ ۔ (المستصفی من علم الأصول :۱/۴ ، بیان حد أصول الفقہ)
شریعتِ اسلامی کا مقصد انسانوں کی دنیوی واخروی سعادت ہے۔ وغایتہ الفوز بسعادۃ الدارین ۔ (در مختار مع شامیہ:۱/۱۲۱)،شریعتِ اسلامی اور دوسرے قانون ساز اداروں ، پارلیمنٹوں اور اسمبلیوں میں یہی بنیادی فرق ہے۔