قوانین اسلام انسانی ضرورتورں اور سہولتوں کے پاسدار
دینِ اسلام؛ دینِ رافت ورحمت ہے ، اس نے اپنے دستور قوانین میں انسانی ضرورتوں اور سہولتوں کا پورا خیال رکھاہے ، کیوں کہ انسان ایک ہی حالت پر نہیں رہتا ، اس کی نت نئی ضرورتیں ، اوراسے پیش آنے والے حوارث وعوارض ، اس بات کا تقاضہ کرتے ہیں ، کہ عام قوانین میں اس کی ضرورتوں اور سہولتوں کا خیال کیا جائے ۔
اسلامی قوانین پر نظر کرنے سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ شریعت مطہرہ نے اس کا بھر پور لحاظ فرمایا ، مثلاً :
(۱) انسانی ضرورت اس بات کی متقاضی تھی کہ ملکیتوں کا تبادلہ جائز ہو، کیوں کہ کسی کے پاس اشیاء واسباب ہوتے ہیں ، مگر روپیہ پیسہ نہیں ہوتا، اور اسے اپنی دیگر ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے روپیوں کی ضرورت ہوتی ہے ،ٹھیک اسی طرح کسی کے پاس روپیہ پیسہ ہوتا ہے مگر اپنی ضرورت کی دیگر چیزیں نہیں ہوتیں، وہ اشیاء واسباب کا محتاج ہوتا ہے، شریعت نے ہردوکی ضرورت کا خیال فرماکر خرید وفروخت کو جائز قرار دیا ۔اشادربانی ہے: {احل اللّٰہ البیع وحرم الربوا} ۔ اللہ نے بیع کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے۔ (سورۃ البقرۃ :۲۷۵)
(۲) اللہ پاک نے ہر فرد وبشر کے اندر کچھ ممتاز صلاحیتیں اور خوبیاں ودیعت فرمائی ہیں ، جو دوسرے میں نہیں پائی جاتیں ، اسی طرح ہر چیز میں کچھ ایسے فوائد او رمنفعتیں رکھی ہیں جو دوسری چیز میں موجود نہیں ہوتیں ۔