میں وراثت جاری ہوگی،بلکہ اس کا اصل مالک کو لوٹانا ضروری ہے، لیکن اگر اس نے کرایہ دار ی کا معاملہ کرتے وقت مالک مکان یا دکان کو زرِ ضمانت کے طور پر کچھ رقم دی ہو، تو اتنی ہی رقم کا لینا درست ہے، اور اس میں وراثت بھی جاری ہوگی۔
کرایہ داری میں ڈپازٹ
۱ - معاملہ کی یہ صورت شرعاً جائز نہیںہونی چاہیے۔
۲- ڈپازٹ کی رقم رہن اور زرِ ضمانت ہے۔
۳- ڈپازٹ کی اس رقم کو مالک ِ جائداد کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ۔
۴- اس معاملہ کو شرعی جواز کے دائرہ میں لانے کے لیے زرِ ضمانت کے طور پر دی جانے والی رقم کو پیشگی کرایہ قرار دیا جائے۔
۵- اگر زرِ ضمانت بحکم قرض ہے، تو اس کی زکوۃ مالک مکان ودکان پر واجب نہیں، بلکہ واپس مل جانے کے بعد کرایہ دار پر واجب ہوگی، اور وہ سنینِ ماضیہ کی زکوۃ بھی ادا کرے گا۔اور اگربحکم رہن ہے، تومالک مکان ودکان اور کرایہ دار ، دونوں میں سے کسی پر بھی اس کی زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔ اور اگر اسے پیشگی کرایہ قرار دیا جائے ، تواس کی زکوۃ مالک مکان ودکان پر واجب ہوگی۔
(بندہ کے نزدیک اسے پیشگی کرایہ قرار دینا ہی اولیٰ وبہتر ہے۔واللہ اعلم بالصواب!)