روح اور جان داروں کی تصویر سازی وتصویر کشی نہ کی گئی ہو، کیوں کہ ذی روح کی تصویر کشی اور تصویر سازی بلا ضرورتِ شدیدہ حرام ہے۔(۳۶)
(۵) کارٹون
سوال:۵- موجودہ دور میں شخصیتوں کی طرف اشارہ کرنے کے لیے کارٹون بنائے جاتے ہیں، کارٹون کے ذریعے یہ بات سمجھی جاسکتی ہے کہ کارٹونسٹ کااشارہ کس کی طرف ہے، لیکن انسانی صورت کے خد وخال اس میں پوری طرح واضح نہیں ہوتے ہیں، کارٹون میں ایک پہلو تفریح اور مزاح کا بھی ہوتا ہے، سوال یہ ہے کہ:
[الف]: کیا کارٹون بنانا جائز ہے؟ یا اس کا بھی تصویر میں شمار ہوگا؟
[ب]: کارٹون بنانا اس وقت ایک نفع بخش ذریعہ آمدنی بھی ہے،تو کیا اس کو ذریعہ آمدنی بنانا اور اس مقصد کے لیے ملازمت کرنا درست ہوگا؟
جواب:۵- اولاًیہ بات واضح ہو کہ تصویر کشی وتصویر سازی بلاضرورتِ شدیدہ حرام ہے۔ رہی بات کارٹونی تصویر کی، تو کارٹون دو طرح کا ہوتا ہے:
۱- وہ کارٹون جس میں ذوی الارواح میں سے کسی کی ہیئت بنائی جائے ، مثلاً: انسان یا حیوان ، اس کا حکم ذوی الارواح کی تصویر کی طرح ہے، لہٰذا اس طرح کے کارٹونوں کو دعوت وتبلیغ ، تعلیم وتادیب اور شخصیات کی طرف اشارہ کرنے کے لیے بنانا اور شائع کرنا درست نہیں ہے، کیوں کہ کسی غایتِ صالحہ ومقصدِ صالح کی خاطر وسیلۂ فاسدہ کا سہارانہیں لیا جا سکتا، جیسا کہ کسی شخص کا انفاق فی سبیل اللہ کی خاطر سودی کاروبار کرنا، یا چوری اور ڈاکہ زنی کرنا شرعاً وعقلاً جائز نہیں ہے۔