فلم ’’الرسالۃ‘‘ بنا نا دِکھانا اور دیکھنا شرعاً نا جائز ہے !
قر آنِ کر یم اور حدیثِ نبوی سے یہ ثابت ہے کہ حق کی اشاعت ہر زمانے میں اس امت کا ایک اہم فریضہ رہاہے، اور ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وذکر فان الذکری تنفع المؤمنین} ۔آپ لوگوں کو سمجھا تے رہیے، کیوں کہ سمجھانا ایما ن والو ں کو نفع دے گا۔ (سورۂ ذاریات :۵۵)
فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’ یٰٓا ایہا الناس إن اللّٰہ تعالی یقول لکم : ’’ مروا بالمعروف و انہون عن المنکر‘‘ ۔ اے لو گو ! اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ تم لوگو ں کو بھلائی کا حکم دو اور برائی سے روکو۔ (کنز العمال :۳/۳۱ ، حدیث : ۵۵۱۸)
مگر تبلیغِ حق و اشاعتِ اسلام کے وہی طریقے اپنائے جا سکتے ہیں، جو شرعاً جائز ومباح ہوں ، آج کل ’’ الرسالۃ ‘‘نامی فلم نے فلم بینی کے شوقین خصوصاً مسلمانوں میں بڑی دھو م مچارکھی ہے ، اور لوگ اسے نہ صرف فلم بلکہ کار ثواب سمجھ کر دیکھ رہے ہیں کہ اس کے ذریعے دورِ رسالت کے واقعات و شخصیات سے نہ صرف واقفیت حاصل ہو تی ہے، بلکہ اسلامی واقعات و شخصیات کے پیغام و سوانح عام ہوتی ہیں۔
اسلامی نقطۂ نظر سے اس طر ح کی فلمیں بنانا، دیکھنا اور دِکھانا، ناجائز و حرام ہے، کیوںکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ تصویر یں بناتے ہیں، قیامت کے د ن ان کو سخت عذاب دیا جائے گا، اور کہا جائے گا کہ تم نے جو تصویر بنائی اس میں جان ڈالو۔
عن نافع أن عبد اللّٰہ بن عمر أخبرہ أن رسول اللّٰہ ﷺ قال : ’’ إن الذین