مقالہ
(آٹھواں فقہی سمینار[علی گڑھ]،بتاریخ: ۲۷- ۲۹؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۱۶ھ/مطابق :۲۲- ۲۴؍ اکتوبر، ۱۹۹۵ء)
طبی اخلاقیات سے متعلق جدید مسائل
امراض اور حوادث کی کثرت کی وجہ سے دن بدن ڈاکٹرز کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے، ہر گھر بلکہ ہر فرد کو ڈاکٹرز یا طبی اداروں سے علاج ومعالجہ کی غرض سے رابطہ رکھنا پڑتا ہے، حکومتیں بھی اداروں کو ترقی دینے ، ان میں جدید ترین آلات ومشینیں مہیا کرنے، مختلف امراض کے ماہر ترین ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، علاج ومعالجہ کی روز افزوں ضرورت کی وجہ سے طب اور میڈیکل سائنس سے بے بہرہ لوگ بھی کسبِ زر کے لیے اس میدان میں داخل ہوگئے ہیں، او رایسے افراد کی تعداد بڑھتی ہی جارہی ہے، ایسے جاہل اور نیم طبیب قسم کے لوگوں کو علاج ومعالجہ سے روکنے کے لیے حکومت نے بہت سے قوانین وضع کیے ہیں، اور مختلف امراض کے علاج کے لیے مخصوص طبی تعلیم اور تجربہ کی شرط لگادی گئی ہے، مستند میڈیکل اداروں میں تعلیم حاصل کرکے سند حاصل کرنے والے افراد ہی علاج ومعالجہ کے مجاز ہوتے ہیں۔
مختلف امراض کے علاج میں سرجری آپریشن کا عمل بھی کثرت سے ہونے لگا ہے، آپریشن کے مرحلے میں ڈاکٹر کے آپریشن کا قانوناً مجاز ہونے اور مریض یا اس کے اولیاء کی طرف سے آپریشن کی اجازت حاصل ہونے کا مسئلہ بھی سامنے آتا ہے، اگر غلط علاج کرنے یا آپریشن کی وجہ سے مریض کا انتقال ہوگیا، یا اسے سخت ضرر لاحق