نیاسال منانے کا حکمِ شرعی!
عید ہر اس دن کو کہتے ہیں جس میں خوشیاں منائی جائیں۔ (تہذیب اللغۃ للأزہري :۳/۱۳۱ ، ۱۳۲)ہر قوم و ملت کے لیے عید کا دن ہوتا ہے جس میں وہ اپنی خوشیوں، مسرّتوں، شادمانیوں اور فرحتوں کا اظہار کرتی ہے۔
ہم مسلمانوں کے لیے بھی اسلام نے کچھ دنوں کو عید قرار دیا، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے۔ (صحیح البخاری :۱/۱۳۰، کتاب العیدین ،باب سنۃ العیدین لاہل الاسلام)
اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی یہ روایت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عرفہ کا دن، قربانی کا دن، اور منیٰ کے دن (۱۱،۱۲، ۱۳؍ ذی الحجہ) ہم مسلمانوں کی عید ہیں۔ (ابوداؤد :ص/۲۲۸، کتاب الصیام)
عیدوں اور تہواروں کے متعلق یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اسلام میں عیدوں کا معاملہ محض توقیفی ہے، یعنی جن دنوں کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے عید فرما دیا، وہی عید ہے، ان کے علاوہ دیگر ایّام کی عیدوں اور تہواروں جیسے کرسمس ڈے، برتھ ڈے، مَدَرْ سْ ڈے، ویلنٹائن ڈے، اور دوسرے جتنے بھی ڈیز ہوسکتے ہیں- کو بطور عید منانا اور ان سے متعلق رسومات یا اعمال کو انجام دینا ناجائز ہے۔ آج ہم جس مہینے سے گزر رہے ہیں، وہ اسلامی اعتبار سے بھی آخری مہینہ ہے، اور عیسوی اعتبار سے بھی۔ اب نئے سال کی آمد آمدہے، اس مناسبت سے حکومتیں نئے سال کے پہلے دن سرکاری دفاتر میں عام چھٹی رکھ کر اور عوام کاروبارِ زندگی بند کرکے جشن منائیں گے، جو