دعوت جو رسم بن رہی ہے!
حج بیت اللہ اسلام کے خاص شعائر میں سے ہے، اور اس کی پانچ بنیادوں میں سے ایک بنیاد ہے، جو شخص سفر حج کا سامان رکھتا ہو اور اس کو ایسی سواری میسر ہو جو اسے بیت اللہ تک پہنچا سکے، یعنی وہ زاد وراحلہ پر قادر ہو، تو اس پر حج فرض ہوجاتا ہے، بڑے ہی نیک بخت اور خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو حج جیسی عظیم الشان عبادت کی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں، کیوں کہ ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ زندگی میں کم از کم ایک بار درِ خداوندی پر حاضر ہوکر اس کا دیدار اور روضۂ مقدسہ پر جاکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرلیں۔
جس طرح پورے عالم سے حاجیوں کے قافلے سرزمین حجاز پہنچ رہے ہیں، ہندوستان بھر سے بھی حجاج کرام کی ایک بڑی تعداد، حج کمیٹی آف انڈیا اور پرائیوٹ ٹورس کے ذریعے پہنچ چکی ہے، اور کچھ پابہ رکاب ہے، اللہ پاک سب کو حج مبرور ومقبول نصیب فرمائیں، اوران کے اس حج کو ان کی زندگیوں میں انقلاب کا ذریعہ بنائیں۔
اس موقع پر حجاج کرام کو جس اہم بات کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے وہ ہے ’’سفر حج سے پہلے خود حاجی کا اپنے دوست واحباب اور اعزاء واقارب کی دعوت کرنا، یا دوست واحباب اور اعزہ واقارب کا حاجی کی دعوت کرنا‘‘، طرفین سے یہ دعوت گرچہ فی نفسہٖ مباح ہے، مگر جس طرح اس کا التزام کیا جارہا ہے، وہ ہم سب کے لیے لمحۂ فکریہ ہے، کیوں کہ فقہ کا یہ ضابطہ ہے کہ ’’جب لوگ کسی امر مباح کا التزام کرنے لگ جائیں تو وہ مباح باقی نہیں رہتا، بلکہ مکروہ بن جاتا ہے۔‘‘ ’’ فکم من مباح یصیر بالالتزام