اپریل فول منانا شرعاً ناجائز وحرام اور گناہِ کبیرہ ہے !
بعض لوگ یکم اپریل کو ’’اپریل فول ‘‘منا تے ہیں ،جس کی صورت وحقیقت یہ ہوتی ہے کہ اس دن آدمی بطورِ مزاح ومذاق خوب جھوٹ بول کر اپنے دوستوں،متعلقین اور حکومتی اداروں کو خوف وبے چینی میں مبتلا کردیتاہے ، مثلاً :کسی کو یہ فون کرنا کہ آپ کے عزیز کا انتقال ہوگیا،کسی خاتون کو یہ فون کرنا کہ آپ کے شوہر نے آپ کو تین طلاق دیدی ،کسی ملازم کو یہ فون کرنا کہ آپ کے ادارہ یا کمپنی نے آپ پر فلاں الزام لگاکر آپ کو سبک دوش کردیا ،یا کسی حکومتی ادارہ مثلاً:فائر بریگیڈ اسٹیشن کو یہ فون کرنا کہ فلاں جگہ انتہائی خطرناک آگ لگ گئی، اور اس نے سیکڑوں مکانوں اور انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ،وغیرہ۔
اسلامی نقطۂ نگاہ سے اس طرح کی کذب وغلط بیانی فی نفسہٖ حرام ہونے ،دوسروں کو خوف وبے چینی میں مبتلا کرنے ،اکبرِخیانت کو مستلزم ہونے، کم عقلی وبے وقوفی کو رواج دینے ،ایسی تقلید ِباطل کو عام کرنے،جونہ اسلامی تعلیمات سے پیداہوئی اور نہ اسلامی ماحول میں پرورش پائی، اور مسلمانوں کے غیروں کے ساتھ ان کی عاداتِ رذیلہ اور اعمالِ سخیفہ (بے عقلی )میں مشابہت اختیار کرنے کی وجہ سے ناجائز وحرام اور گناہ ِکبیرہ ہے۔
خلاصۂ کلام یہ کہ جھوٹ ہر دن حرام ہے، کسی دن جھوٹ بولنے اور غلط بیانی کی شرعاً اجازت نہیں ہے، مسلمان کا جھوٹ کی ترویج واشاعت اور اس میں تعاون کرنا حرام ہے۔