دینے کے لیے لوگوں میں ہوڑ لگی تھی، اور قبر پر مٹی ڈالنے کا سلسلہ بھی دیر تک جاری رہا۔اور اس طرح لوگوں نے غم زدہ دلوں، نم ناک آنکھوں، زبان پر جاری کلمات - اللّٰہم اغفرہ وارحمہ وسکِّنہ في الجنۃ- کے ساتھ ایک سچے ، مخلص، خادمِ قوم وملت کو سپردِ خاک کرتے ہوئے الوداع کہا۔
تأثراتِ اہلِ زماںبر وفاتِ میر کارواں:
نائب صدر جمہوریہ ہند جناب حامد انصاری صاحب نے حضرت امیر شریعت کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
’’بلاشبہ مولانا کا انتقال ملت کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے، مولانا مرحوم مشہور مجاہد آزادی شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی کے شاگرد تھے۔‘‘
کانگریس صدر محترمہ سونیا گاندھی نے حضرت امیر شریعت کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا:
’’امیر شریعت بہار واڑیسہ وجھارکھنڈ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا نظام الدین صاحب کے انتقال کی خبر سن کر مجھے بہت زیادہ صدمہ ہوا ہے، مولانا کی موت سے نہ صرف بہار بلکہ پورے ملک کے عوام کو زبردست نقصان پہنچا ہے،ملک نے ایک ممتاز شخصیت کو کھودیا ہے، مولانا مرحوم نے اپنی پوری زندگی بہار اور ملک کے عوام کی خدمت میں صرف کی، حضرت مولانا مرحوم مختلف مذاہب اور فرقوں کے درمیان اتحاد کے علم بردار ہونے کے ساتھ ساتھ پرامن وباہمی رشتوں کے حمایتی تھے۔‘‘
وزیر اعلیٰ بہار جناب نتیش کمار نے آپ کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے