زیارت کرانا ہو، تو تعاون علی المعصیت(۳۴)اور قاعدہ : ’’الأمور بمقاصدہا ‘‘(۳۵) کے پیش نظر اس طرح کی ٹورکمپنیاں قائم کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔
(۴) دستاویزی وتاریخی فلم
سوال:۴- تفریحی مقاصد کے لیے جن وسائل کا استعمال کیا جاتا ہے، ان میں فلمیں بھی ہیں، فلموں سے فوراً ذہن ان فلموں کی طرف جاتا ہے، جو آج کل سنیما ہالوں میں دکھائی جاتی ہیں، ان کا ناجائز اور حرام ہونا ظاہر ہے، کیوں کہ یہ فحشاء ومنکرات کو پھیلانے کا ذریعہ ہیں، لیکن فلم اصل میں تصویر کشی یا عکس بندی کا نام ہے، اور ان کا استعمال مخربِ اخلاق مقاصد کے علاوہ کے لیے بھی ہوتا، یا ہوسکتا ہے، چنانچہ دستاویزی فلمیں بھی تیار کی جاتی ہیں، اسی طرح تاریخی فلمیں بھی ہوتی ہیں، تعلیمی مقاصد کے لیے بھی فلمیں بنائی جاتی ہیں، مثال کے طور پر قرآن میں جن مقامات کا ذکر آیا ہے، اگر متعلقہ آیات کو پڑھتے ہوئے ان مقامات کو طلبہ اسکرین پر دیکھیں، تو ظاہر ہے کہ اس سے ان کے اندر اس مضمون کا زیادہ اِدراک پیدا ہوسکتا ہے، اس پس منظر میں اس امر کی وضاحت فرمائیں کہ کیا مذکورہ مقاصد کے لیے فلمیں بنائی جاسکتی ہیں؟ نیز تعلیمی مقاصد کے لیے ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے؟ اور اگر کیا جاسکتا ہے، تو اس کے لیے کیا شرائط ہوں گی؟
جواب:۴- دستاویزی ، تاریخی اور تعلیمی مقاصد کے لیے فلم بنانا ، تاکہ مشہور وعبقری شخصیات اور تاریخی مقامات کو اسکرین پر دیکھ کر ، طلبہ کو اس مضمون میں زیادہ سے زیادہ اِدراک پیدا ہوسکے ، اس وقت جائز اور درست ہے جب کہ اس میں ذی