موبائل پر قرآن مجید
(۴) ســـوال :(الف): اگر موبائل کی اسکرین پر قرآن مجید ہو، تو کیا موبائل کو ہاتھ میں لینے یا اسکرین پر ہاتھ لگانے کے لیے باوضو ہونا ضروری ہوگا؟
(ب): یا موبائل کے ڈھانچے کو ایسا غلاف تصور کیا جائے گا جس کو بے وضو چھونے کی گنجائش ہوتی ہے؟
(۴) جـــواب : (الف): اگر موبائل کی اسکرین پر قرآن مجید موجود ہو، یعنی قرآن کریم کے حروف اسکرین (Screen) پر لکھے ہوئے آرہے ہوں، تو موبائل کو ہاتھ میں لینے یا اسکرین پر ہاتھ لگانے کے لیے باوضو ہونا ضروری ہوگا۔(۱۳)
(ب): موبائل کے ڈھانچے کو غلافِ منفصل تصور نہیں کیا جاسکتا، بلکہ وہ غلافِ متصل ہے، اور غلافِ متصل مفتیٰ بہ قول کے مطابق جزوِ مصحف میں داخل ہے، جسے بلا وضو چھونا درست نہ ہوگا۔ (۱۴)
..............................
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ المحیط البرہاني ‘‘ : ولو کتب القرآن وکتب تفسیر کل حرف وترجمتہ تحتہ ؛ روي عن الفقیہ أبي حفص رحمہ اللّٰہ : لا بأس بہذا في دیارنا ، لأن معاني القرآن وفوائدہا لا یضبطہا العوام إلا بہذا ، وإنما یکرہ ہذا في دیارہم ، لأن القرآن نزل بلغتنا ۔
(۱/۳۵۱ ، کتاب الصلاۃ ، الفصل الرابع في کیفیتہا ، دار احیاء التراث العربي بیروت)
ما في ’’ جواہر الفقہ ‘‘ : ’’قرآن مجید کا صرف ترجمہ بغیر عربی الفاظ کے لکھنا اور لکھوانا اور شائع کرنا باجماع امت حرام اور باتفاق ائمہ اربعہ ممنوع ہے‘‘۔ (۱/۹۷، صیانۃ القرآن عن تغییر الرسم واللسان)=