ابتدائیہ
(مفتی محمد جعفر ملی رحمانی صدر دار الافتاء، جامعہ اکل کوا)
الحمد للّٰہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی سید الأنبیاء والمرسلین ، وعلی آلہ ومن تبعہم بإحسان إلی یوم الدین ۔ قال اللّٰہ تبارک وتعالی : {الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتي ورضیت لکم الاسلام دینًا} ۔ (سورۃ المائدۃ :۳)
وقال رسول اللّٰہ ﷺ : ’’ ترکتکم علی البیضاء لیلہا کنہارہا ، لا یزیغ عنہا بعدي إلا ہالک ‘‘ ۔-’’میں نے تم کو ایک ایسی روشن شریعت پر چھوڑا کہ اس کی رات بھی اس کے دن کی طرح ہے، اور میرے بعد اس سے وہی شخص انحراف کرے گا، جو تباہ وبرباد ہوگا۔‘‘ (اتحاف السادۃ : ۱/۱۸۲)
محترم قارئین! اللہ پاک کا بے انتہا فضل واحسان ہے کہ اس نے ہمیں دین اسلام جیسی دولت سے سرفراز کیا، اسی دین کو ہمارے لیے پسندیدہ قرار دیا، اور اسی کو ہماری نجات کا ذریعہ بنایا۔
دین اسلام در حقیقت ایک عمل، ایک پیغام، ایک دعوت اور ایک مکمل نظامِ حیات ہے، جس کے مطابق حیاتِ انسانی کا ہونا فرض ہے، یہ محض ایک نظریہ اور فلسفہ نہیں کہ ایک شخص محض فلسفہ کے طور پر اس کو مان لے، اور بس، بلکہ وہ ایک پریکٹیکلی اور عملی دین ہے، اس نے اپنے تمام احکام روزِ روشن کی طرح کھول کھول کر بیان کیے، اور لوگوں کو ان پر عمل کی دعوت دی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں ایک ایسی شریعت پر چھوڑ رہا ہوں، کہ اس کی رات بھی اس کے دن کی طرح روشن ہے، اور میرے بعد اس سے وہی لوگ رُو گردانی کریں گے، جو ہلاک ہونے والے ہیں۔
دنیا کے احوال وکوائف جس تیزی سے بدل رہے ہیں، اسی رفتار سے زندگی کے مختلف میدانوں میں نئے نئے فقہی مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں، جن کاتعلق ہماری عبادتوںسے بھی ہے، اور معاشی، معاشرتی، طبی، سیاسی اور عائلی وخاندانی شعبوں سے بھی، ظاہر ہے حالات کی جو نوعیت آج ہے عہد رسالت میں نہیں تھی کہ ان کے بارے میں تفصیلی احکام وجزئیات کتاب وسنت میں بیان کیے جاتے، لیکن قرآنِ کریم کے متعلق ارشادِ ربانی ہے:{تبیانًا لکل شيء}کہ اس میں ہر چیز کا بیان موجود ہے، یعنی قیامت تک جتنے مسائل بنی نوعِ انسان کو درپیش ہوں گے، ان سب کے حل کے