سے دوچار ہے -( کہ ہوسکتا ہے وہ پورا ہوجائے، اور یہ بھی امکان ہے کہ وقت پر قیمت ادا نہیں کرسکا، تو فسخ ہوجائے) … تو اس کا اس زمین کو پلاٹ بنابنا کر آگے فروخت کرنا مالکانہ حقوق کے ساتھ کسی بھی طرح نہیں ہے، … اس کی حیثیت یا تو دلال کی ہوگی(۵) یا وکیل کی(۶)، … اور دلال یا وکیل - اپنی اجرتِ متعینہ کے حق دار ہوتے ہیں، نہ کہ پورے منافع کے۔(۷)
زمینوں کی بیع کی بعض مروجہ صورتیں
سوال: ۱- آج کل زمینوں کی پلاٹنگ کے کاروبار میں یہ طریقہ متعارف ہے کہ مالکِ زمین خریدار کے ہاتھ پوری زمین بیچنے کا معاملہ کرلیتا ہے، لیکن اس معاملہ میں پوری رقم کی ادائیگی نقد نہیں ہوتی، بلکہ ایک مدت ۳؍ ماہ، یا ۶؍ ماہ کی طے کی جاتی ہے، اور بیع نامہ کے طور پر کچھ رقم مالک لے لیتا ہے، اور خریدار کو اس پوری زمین پر قبضہ دے کر اپنی مرضی سے کسی کے بھی ہاتھ فروخت کرنے کی اجازت بھی دے دیتا ہے، اب خریدار بلڈر اس زمین کے پلاٹ بناکر آگے بیچنا شروع کرتا ہے، اور جو گاہک آتا ہے اس رجسٹری مالک کی طرف سے اسی گاہک کے نام کراتا رہتا ہے، لیکن اگر مقررہ مدت کے اندر اندر پوری رقم نہ ملے، تو مالک پہلا معاملہ فسخ کردیتا ہے، اور دوسرے کے ساتھ نیا معاملہ کرنے کا مجاز ہوجاتا ہے، اور پہلے خریدار نے جن لوگوں کے ہاتھ پلاٹ فروخت کرنے کے لیے بیعانے لیے تھے، ان کو بھی یہ فسخ کردیتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ مقررہ مدت تک اس اصل معاملہ کی صورتِ حال غیر یقینی بھی رہتی ہے، اور وقت پر