گائے اور نرگائو کے ذبیحہ پر پابندی
(مہاراشٹر اینمل پریزرویشن -ترمیمی- ایکٹ)
(Maharashtra Preservation 1995 Act)
ایک جائزہ
قانون نہ تو اندھا ہوتا ہے، اور نہ ہی اس کی دو آنکھیں ہوتی ہیں، بلکہ صرف اور صرف اس کی ایک ہی آنکھ ہوتی ہے، جس سے وہ سب کو ایک ہی نگاہ سے دیکھتاہے، کیوں کہ اگر قانون اندھا ہو تو وہ دیکھ نہیں سکتا، نتیجۃً چل بھی نہیں سکتا، اور اگر اس کی دو آنکھیں ہوں ، تو یہ بات قانون کے لیے حسن وخوبصورتی نہیں، بلکہ عیب ہے، اس لیے کہ وہ ان دو آنکھوں سے سب کو ایک نگاہ سے نہیں ، بلکہ دو نگاہوں سے دیکھے گا، اپنوں کے لیے اس کی نگاہ کچھ اور ہوگی ، تو غیروں کے لیے کچھ اور، حالانکہ کوئی بھی قانون اسی وقت کامیاب ہوتا ہے، جب کہ وہ سب کو ایک ہی نگاہ سے دیکھے، اور اس کا پیمانۂ انصاف بھی سب کے لیے ایک ہی ہو۔
اسلامی قوانین کی امتیازی خصوصیت یہی ہے کہ وہ سب کوایک نگاہ سے دیکھتا ہے، اوراس کے انصاف کا پیمانہ بھی سب کے لیے ایک ہی ہے، چاہے مجرم برسرِ اقتدار جماعت کا ہو، یا حزبِ مخالف سے اس کا تعلق ہو۔ تاریخ نے آپ ا کے اس فرمان کوآج تک اپنے سینے میں محفوظ رکھا ہے :
عن عائشۃ أن قریشًا أہمّتہم المرأۃ المخزومیۃُ التي سرقت قالوا : من