جوابات بابت حقوق
سوال: ۱- آج کل بڑے شہروں میں یہ طریقہ رائج ہے کہ:
[الف]: کوئی شخص میڈیکل اسٹوروں پر دوائی سپلائی کرتا ہے، اورمثلاً اس کے ۱۰۰؍ دکانوں سے روابط ہیں، اور اس نے لمبی محنت کرکے ان دکانوں سے ربط پیدا کیا ہے، اب اگر وہ اس جگہ کو چھوڑ کر کہیں اورجانے کا ارادہ کرتا ہے، تو ان متعینہ ۱۰۰؍ دکانوں کی سپلائی کو کسی دوسرے کے ہاتھ متعین قیمت پر فروخت کرکے چلا جاتا ہے، گویا کہ وہ سپلائی کے حق کی قیمت دوسرے سے وصول کرتا ہے۔
[ب]: کوئی بڑی بلڈنگ جس میں دسیوں فلیٹ ہوتے ہیں، جب تیار ہوتی ہے، تو اخبار کا ہاکر اس کے منتظم سے بات کرکے یہ طے کرالیتا ہے کہ ان سب فلیٹوں میں اخبار ڈالنے کا حق میرا ہوگا، چنانچہ جب وہ فلیٹ آباد ہوتے ہیں، تو یہی ہاکر ان کی طلب پر اخبار ڈالتا ہے، اور دوسرے ہاکر کو وہاں آنے کی اجازت نہیں ہوتی، پھر کبھی ایسا ہوتا ہے کہ یہ ہاکر اس جگہ کام کرنے سے ہٹنا چاہتا ہے، تو مذکورہ بلڈنگ میں اپنے اخبار ڈالنے کے حق کو کسی دوسرے شخص کی طرف معقول معاوضہ لے کر منتقل کردیتا ہے۔
[ج]: اسی طرح بیکری کے پھیری لگانے والے لوگ اپنی ایک لائن بناتے ہیں، اور بعد میں اس لائن کو دوسرے کے ہاتھ عوض لے کر فروخت کردیتے ہیں، وغیرہ، تو ان رائج صورتوں کے پیش نظر سوال یہ ہے کہ: مذکورہ مروجہ معروف حقوق کے بدلہ میں عوض لینا شرعاً درست ہے یا نہیں؟
جواب:۱- مذکورہ مروجہ معروف حقوق کے بدلہ میں عوض لینا شرعاً درست نہیں ہے۔
سوال:۲-اور اگر کسی نے اس طرح عوض لے لیاہو ، تو وہ اب اس رقم کا کیا کرے؟