ایک مجلس کی تین طلاق اور تعددِ اَزواج
ایک مجلس کی تین طلاق، تین ہی واقع ہوتی ہیں!
(قرآن، حدیث،آثارِ صحابہ، اجماعِ امت اور مجلس ہیئت ِکبارِ علماء سعودیہ کا فیصلہ)
ایک مجلس میں دی گئیں تین طلاقیں تین ہی واقع ہوتی ہیں، وہ حضرات جو تین طلاق کو ایک ہی شمار کرتے ہیں، ان کا نظریہ سراسر غلط ، گمراہ کن اور قرآن وحدیث، اجماعِ صحابہ ، فقہاء، مشائخ اور أئمہ مسلمین، نیز سعودی عرب کے جید علماء کی نام زد ومنتخب تحقیقاتی کمیٹی کے متفقہ فیصلے کے خلاف ہے۔چنانچہ درج ذیل سطور میں تین طلاق کا ثبوت قرآن وحدیث، آثارِ صحابہ واجماعِ امت اور مجلس ہیئت ِکبارِ علمائے سعودیہ کے حوالے سے پیش کیا جارہا ہے۔
تین طلاق کا ثبوت قرآنِ کریم سے : {الطّلاق مرّتٰن} ۔ {فإن طلّقہا فلا تحلُّ لہ من بعد حتّی تنکح زوجًا غیرہ} ۔
مفسرینِ عظام اس آیت کا شانِ نزول یہ بیان کرتے ہیں کہ ابتدائے اسلام میں لوگوں کی یہ عادت تھی کہ بے حساب واَن گنت طلاقیں دیا کرتے تھے، اور کوئی یہ کرتا کہ طلاق دیتا اور جب عدت ختم ہونے کا وقت قریب آتا، تو ایذا رسانی کی نیت سے رجعت کرلیتا، پھر طلاق دیتا پھر رجعت کرتا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے آیتِ کریمہ: {الطلاق مرّتٰن} نازل فرمائی، ’’مرتان‘‘ یہاں ’’ اثنتان ‘‘ کے معنی میں ہے، اسی کو علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے نظم قرآن سے زیادہ مناسب اور سبب نزول سے خوب