عقد ِ اجارہ (Wage contract) اورمالک اور مزدور کے جھگڑوں کا سبب
تاجر،صنعت کار اور زمین دارکومزدور کی ، اور مزدور کو روزگار کی ضررورت ہوتی ہے ، اور ان دونوں کی ضرورت روزگار فراہم کرتی ہے، اور یہ خدائی نظام ہے،جیساکہ اس کا ارشادہے : {نحن قسمنا بینہم معیشتہم في الحیوۃ الدنیا ورفعنا بعضہم فوق بعض درجٰت لیتخذ بعضہم بعضًا سُخریًّا}۔ دنیوی زندگی میں ہم نے ان کی روزی تقسیم کر رکھی ہے، او رہم نے ایک کو دوسرے پر رفعت دے رکھی ہے ، تاکہ ایک دوسرے سے کا م لیتا رہے۔ (سورۃ الزخرف:۳۲)
انسانی ضرورتوں کا ایک دوسرے سے مربوط ہونا ہی عقدِ اجارہ کے جائز ہونے کی بنیاد ہے ، جیساکہ فقہ کا قاعدہ ہے:’’ حاجۃ الناس أصل في شرع العقود ‘‘ ۔ (لوگوں کی حاجت معاملات کے جواز کی بنیادہے)۔ (المبسوط للسرخسي :۱۵/۷۵)
کسی زمانے میں مزدور کومظلوم تصور کیا جاتا تھا، کیوں کہ وہ کمزور او رضرورت مند تھا، اس لیے اس کے حقوق کا استحصال کیا جاتا تھا، مگر انقلابِ روس کے بعد یہ صورتِ حال یکسر بدل گئی ، اور عالمی پیمانہ پر مزدوروں نے اپنی اپنی تنظیمیں اور یونینس بنالیں، اور اس اجتماعی طاقت کے بل بوتے انہوں نے سرمایہ داروں ، مل مالکوں کے ناک میں دم کردیا، اور بسا اوقات ان کے کروڑوں کے کاروبار کو خاک میں ملاکر رکھ دیا، دوسری جانب ان کے ردِ عمل میں سرمایہ داروں ،مل مالکوں نے بھی اپنی تنظیمیں اور یونینس بنالیں، اب معاملہ یہاں تک پہنچ چکا ہے کہ جب مزدور اپنی یونین کے ذریعے اپنے