تعددِ اَزواج
(کتاب وسنت ائمہ اربعہ اور جمہور مسلمین کے اجماع کی روشنی میں)
تعددِ اَزواج کا ثبوت قرآنِ کریم سے:
ارشادِ خداوندی ہے: {وإن خفتم ألا تقسطوا في الیتٰمٰی فانکحوا ما طاب لکم من النسآء مثنیٰ وثُلٰث ورُبٰع فإن خفتم ألا تعدلوا فواحدۃ أو ما ملکت أیمانکم ذلک أدنٰیٓ ألا تعولواo} ۔ ’’اور اگر تمہیں یہ اندیشہ ہوکہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف سے کام نہیں لے سکوگے، تو (ان سے نکاح کرنے کے بجائے) دوسری عورتوں میں سے کسی سے نکاح کرلو، جو تمہیں پسند آئیں، دو دو سے، تین تین سے، اور چار چار سے۔ ہاں! اگر تمہیں یہ خطرہ ہو کہ تم (ان بیویوں) کے درمیان انصاف نہ کرسکوگے، تو پھر ایک ہی بیوی پر اکِتفا کرو، یا ان کنیزوں پر جو تمہاری ملکیت میں ہیں۔ اس طریقے میں اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ تم بے انصافی میں مبتلا نہیں ہوںگے۔‘‘ (سورۂ نساء، آیت نمبر:۳)(۱۲)
تعددِ اَزواج کا ثبوت احادیث سے:
حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ غیلان بن اسلمہ ثقفی (رضی اللہ عنہ) مسلمان ہوئے، اُس وقت ان کے نکاح میں دس عورتیں تھیں، اور وہ بھی مسلمان ہوگئی تھیں، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکمِ قرآنی کے مطابق ان کو حکم دیا، کہ ان دس میںسے چار کو منتخب کرلیں، باقی کو طلاق دے کر آزاد کردیں، غیلان بن اسلمہ ثقفی