الأحوال متخذین بعض إحداث الصدر الأول دلیلا علی الجواز ، منہا : منع النبي ﷺ من الغنیمۃ من سہمہ وحرق متاعہ ، وہکذا فعل خلفاء من بعدہ ۔ أضعف ﷺ الغرم الضالۃ ۔ أمر بکسر دنان الخمر ۔ عزم علی تحریق بیوت من لا یشہدون الجماعۃ ۔ أمر ابن عمر أن یحرق الثوبین المعصفرین ۔ تحریق عمر بن الخطاب حانوت الخمار بما فیہ ۔ مصادرۃ عمر أموال بعض ولاتہ عندما اکتسبوا أموالا بجاہ الولایۃ ۔ أغرم حاطب بن بلتعۃ ضعف ثمن الناقۃ التي سرقہا رقیقۃ من رجل من مزینۃ ۔ حرق علي بن أبي طالب طعام رجل حبسہ لیغل بہ السعر وحرق قوم دور قوم کانوا یبیعون الخمر إلی غیر ذلک من الشواہد العملیۃ لبعض المحققین القائلین بجواز التعزیر کعقوبۃ تعزیریۃ ‘‘ ۔
جمہور فقہاء کا موقف یہ ہے کہ تعزیر مالی جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس صورت میں ظالم لوگ عوام کے مال کو ناحق دبالیں گے، اور اس سے بیکراں فساد رونما ہوجائے گا، جب کہ بعض محققین فقہاء کہتے ہیں کہ بعض حالات میں جائز ہے، ثبوت میں یہ حضرات عہد نبوت اور دورِ خلافت کے مندرجہ ذیل واقعات پیش کرتے ہیں:
(۱) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مالِ غنیمت میں سے بعض حضرات کو حصہ نہیں دیا، اور اُن کے سامان کو جلادیا، ایسا ہی ان کے خلفاء نے ان کے بعد کیا۔
(۲) گمراہ کن تحریر لکھنے والوں پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چند جرمانہ عائد کیا۔
(۳) اور شراب کے گھڑوں کو توڑنے کا حکم دیا۔
(۴) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عزم کا اظہار فرمایا کہ جو لوگ جماعت میں حاضر نہیں ہوتے اُن کے گھروں کو جلا دیا جائے گا۔
(۵) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو آپ نے حکم دیا کہ معصفر کپڑوں کو جلادیں،