نے یہ حکم اس وقت دیا تھا جب آپ نے ہانڈی میں گدھے کا گوشت پکتے ہوئے دیکھا تھا، لوگوں نے کہا کہ کیا ہم گوشت پھینک کر برتن دھوکر رکھ نہ لیں، تو آپ نے فرمایا: ایسا کرلو، اس فرمان سے دونوں صورتوں کا جواز معلوم ہوا، کیوں کہ برتن کو پھوڑنا ہی ضروری نہ رہا تھا۔
(۵) آپ نے مسجد ضرار کو گرانے کا حکم دیا۔
(۶) حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس بچھڑے کو جلانے کا حکم دیا جس کو بنی اسرائیل نے معبود بنا لیا تھا۔
(۷) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر دو چند تاوان عائد کیا جس نے غیر محفوظ چیز کو چرایا تھا۔
(۸) نیز آپ نے خیانت کرنے والے کے سامان کو جلوا دیا، اور بعض قاتل کو اپنے مقتول کا سامان لینے سے محروم کردیا، اس وجہ سے کہ قاتل نے اپنے امیر کی شان میں کوئی زیادتی کی تھی۔
(۹) حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس مکان کو جلادینے کا حکم دیا جس میں شراب بیچی جاتی تھی۔
(۱۰) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مانعینِ زکوۃ کے مال کا ایک حصہ لے لینے کا حکم صادر فرمایا۔
(۱۱) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قرآن شریف کے ایک نسخے کے سوا بقیہ نسخوں کو جلانے کا حکم دیا۔
(۱۲) حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کتب اوائل جلا ڈالنے کا حکم دیا۔