کریں،کیوں کہ ان ہوائی اڈوں(Airports) پرفُفل باڈی اسکریننگ کیمروں سے گزرنا ایسا ہی ہے، جیسے بلاضرورت کسی کے سامنے اپنا ستر کھولنا، جو شرعاً حرام ہے۔
کما قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللّٰہ : ’’ یجب الستر بحضرۃ الناس إجماعًا ولو في الخلوۃ علی الصحیح ‘‘۔لوگوں کی موجودگی میں ستر کا چھپانا بالاتفاق واجب ہے، گر چہ تنہائی میں ہی ہو صحیح قول کے مطابق۔
(رد المحتار:۲/۷۸ ، کتاب الصلاۃ ، باب شروط الصلاۃ)
ہاں! اگر ضرورتِ شدیدہ ہو، تو ان ممالک کے سفر کرنے اور فُل باڈی اسکریننگ کیمروں(Full Body Screening Cameras)سے گزرنے کی شرعاً اجازت ہوگی، جیسے ضرورتِ علاج کے موقعے پر ڈاکٹر کے سامنے بقدر ضرورت ستر کھولنے کی اجازت ہوتی ہے، کیوں کہ فقہ کا قاعدہ ہے: ’’ الضرورات تبیح المحظورات ‘‘ کہ ضرورتیں ممنوعات کو مباح قرار دیتی ہیں۔ (الأشباہ والنظائر: ص/۳۰۷) البتہ اس صورت میں مسافرہ عورت ،دیکھنے والی افسر عورت کی درخواست کرے، کیوں کہ عورت کا عورت کو دیکھنا مخالفِ جنس کے دیکھنے سے کم تر ہے: لأن نظر الجنس إلی الجنس أخف ۔
(التنویر مع الدر والرد :۹/۴۵۱ ،۴۵۲ ، الحظر والإباحۃ ، فصل في النظر والمس)
نیز فقہ کا قاعدہ بھی ہے کہ جو شخص دو مصیبتوں میں پھنسا ہو،تو وہ ان دونوں میں سے اَہون کو اختیار کرے۔ ’’ إن المبتلی من أمرین یختار أہونہما ‘‘ ۔ (القواعد الفقہیۃ لعلي أحمد الندوي:ص/۱۱۱)’’ ثم الأصل في جنس ہذہ المسائل أن من ابتلي ببلیتین وہما متساویتان یأخذ بأیتہما شاء ، وإن اختلفا یختار أہونہما ‘‘۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم الحنفي :ص/۷۶ ، دار الکتب ا لعلمیۃ بیروت)