ہے، نہ اس میں کمی ہوسکتی ہے اور نہ بیشی (زیادتی)، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وما یعمر من معمر ولا ینقص من عمرہ إلا في کتاب} ۔ اور نہ عمر پاتا ہے کوئی بڑی عمر والا، اور نہ گھٹتی ہے کسی کی عمر مگر لکھا ہے کتاب میں۔ (سورۂ فاطر :۱۱)
آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کو طویل عمر عطا فرماتے ہیں، وہ پہلے ہی لوحِ محفوظ میں لکھا ہوا ہے ، اسی طرح جس کی عمر کم رکھی جاتی ہے وہ بھی سب لو حِ محفوظ میں پہلے ہی درج ہے ، کسی کو عمر طویل دی جاتی ہے ،کسی کو کم ۔امام نسائی رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی یہ روایت نقل کرتے ہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے : (( من سرہ أن یبسط لہ في رزقہ وینسأ في أثرہ فیلصل رحمہ )) ۔ جوشخص چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں وسعت اور عمر میں زیادتی(برکت) ہو، تواس کو چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔
(ملخص از معارف القرآن:۷/۳۲۷،۳۲۸)
عن حذیفۃ بن أسید یبلغ بہ النبي ﷺ قال : ’’ یؤکل الملک علی النطفۃ بعد ما تستقر في الرحم أربعین یومًا ، أو خمس وأربعین لیلۃ فیقول : أي رب ! ماذا أشقي أو سعید ؟ فیقول اللّٰہ عز وجل : فیکتبان ثم یقول : أي رب ! ذکر أم أنثی ؟ فیقول اللّٰہ عز وجل : فیکتبان ، فیکتب عملہ وأجلہ ورزقہ وأثرہ ، ثم ترفع الصحف فلا یزاد فیہا ولا ینقص ‘‘ ۔ (سنن الکبری للبیہقي :۷/۶۹۲)
(۴) اسی طرح یوگیوں کا یہ بھی خیال ہے کہ یوگا سے روحانی صفائی (تزکیۂ نفوس) حاصل ہوتی ہے، جب کہ روحانی صفائی اور تزکیۂ نفس کے لیے وہی طریقہ معتبر ہے، جو شریعت نے ہمیں بتلایا ہے ، وہ یہ کہ جس طرح جسم کی غذا روٹی پانی وغیرہ ہے، ایسے ہی