روح کی غذا ذکر اللہ ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے : {فاذکروني أذکرکم}۔ (سورۃ البقرۃ :۱۵۲) ۔ (تم مجھ کو یاد کرو میں تم کو یاد کروں گا)۔ ذکر کے اصلی معنی یاد کرنے کے ہیں،اور ذکر کا نتیجہ ہے: {ألا بذکر اللّٰہ تطمئن القلوب}۔ (ذکر اللہ سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتاہے)۔ (سورۃ الرعد:۲۸)
اسی طرح ارشادِ باری تعالیٰ ہے :{استعینوا بالصبر والصلوۃ} ۔(صبر او رنماز کے ذریعہ مدد طلب کرو)۔ (سورۃ البقرۃ:۱۵۳)
آیتِ کریمہ میں ’’ استعینوا ‘‘ عام ہے ، یعنی صبر اور نماز یہ دو چیزیں ایسی ہیں کہ ان سے انسان کی ہر ضرورت میں مدد حاصل کی جاسکتی ہے ، جیسے: قلبی سکون ،روحانی صفائی، تزکیۂ نفس وغیرہ، اور نماز تمام ضروریات کو پورا کرنے اور تمام پریشانیوں اور آفتوں سے نجات دلانے میں اِکسیر اور مؤثر بالخاصہ ہے، بشرطیکہ کما حقہ اس کے تمام آداب کی رعایت اور خشوع وخضوع کے ساتھ پڑھی جائے۔
(ملخص از معارف القرآن:۱/ ۳۹۱-۳۹۵)
(۵) علاوہ ازیں یوگیوں کا ایک خیال یہ بھی ہے کہ یوگی تمام افکار سے متجرد ہوتا ہے ، جب کہ اسلامی تعلیمات مسلمان کو فکرِ آخرت کی تلقین کرتی ہیں ، اور ایک مسلمان ہمہ وقت نہ صرف اپنی موت کو یاد کرتا ہے، بلکہ اسے اس کا حکم بھی دیا گیا ہے: ’’ أکثروا ذکر ہازم اللذات ‘‘ ۔
(سنن الترمذي : کتاب الزہد ، رقم :۲۳۰۷ ، سنن النسائي :۱/۶۰۱، رقم :۱۹۵۰)