۱۰؍ جب کھیل آبادی کے اندرہوتاہے، تو راہ گیروں کی اذیت ،مکانوں کی کھڑکیوں کے ٹوٹنے اورشیشوں کے پھوٹنے کا سبب بنتاہے ،جب کہ کسی کو جسمانی یا مالی نقصان پہنچانا شرعا حرام ہے ۔ (جامع الترمذي:۲/۳۹ ؍۱۴، مشکوۃ المصابیح :ص/۴۲۲)
۱۱؍ دورانِ کھیل تالیاں اور سیٹیاں بجائی جاتی ہیں، جوکفار ِ یورپ کے مشابہت کی وجہ سے ممنوع ہے ۔
(سورۃ الأنفال : ۳۵ ، سنن أبي داود: ص/ ۵۵۹ ، رد المحتار:۹/۵۶۶)
جب یہ کھیل اتنی ساری دینی ودنیوی خرابیوں کا ذریعہ ہے، تو وہ شرعاً ناجائز ہوگا، کیونکہ شریعت ہر اس ذریعہ کوبھی منع کرتی ہے جو انسان کو برائی تک پہنچاتاہے۔
(اعلام الموقعین :۳/۱۷۵، الفروق للقرافي :۲/۶۲، المقاصد الشرعیۃ:ص/۴۶)
الغرض !کرکٹ کھیلنے ،کھلانے، میدان میں یا ٹی وی پر دیکھنے ،دکھانے،اسی طرح ریڈیوپر اس کی کامینٹری(Commentory)سننے اور سنانے،اور اس پر بحث ومباحثہ کرنے سے معصیت ونافرمانی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنا، اور زندگی کے قیمتی اوقات کو ضائع کرنا لازم آتا ہے ،اور یہ دونوں چیزیں شرعاً حرام ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں پورے طور سے احکامِ اسلام کے اتباع کی توفیق عطافرمائے۔
آمین یا رب العالمین !