جواب:۷- جو چیزیں آگے کی راہ سے اندر تک پہنچائی جاتی ہیں، اس سلسلے میں قدرے تفصیل ہے :
(الف): اگر مردیا عورت کے آگے کے راستے میں مثانہ تک صرف نلکی ڈالی جائے، اور اس پر کوئی ’’Liquid‘‘وغیرہ نہ لگی ہو، تودونوں کا روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ ’’ وکذا لو دخل اصبعہ في استہ أو أدخلت المرأۃ في فرجہا ھو المختار‘‘ ۔ (البحرالرائق:۲/۴۳۸) ’’ أو أقطر في إحلیلہ ماء أو دھنا وإن وصل إلی المثانۃ علی المذھب ‘‘ ۔ (در مختار) ۔ (ردالمحتار:۳/۳۷۲)
(ب): اگر مرد کے آگے کے راستے میں نلکی ڈالی جائے اور اس پر کوئی Liquid وغیرہ لگی ہو، تو طرفین کے نزدیک روزہ نہیں ٹوٹے گا ،کیوں کہ مثانہ اور معدہ کے مابین کوئی منفذ نہیں، جس سے یہ Liquidیا دوا معدہ تک پہنچ کر مفسد صوم بن جائے،البتہ امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک اس صورت میں روزہ فاسد ہوگا، کیوںکہ وہ فرماتے ہیں مثانہ اور معدہ کے مابین منفذہے، جس سے یہ دوایا Liquidمعدہ تک پہنچ جائے گی۔
’’ وإن أقطر في إحلیلہ ۔۔۔۔ أي لا یفطر ۔ أطلقہ فشمل الماء والدہن ، وہذا عندہما خلافا لأبي یوسف رحمہ اللّٰہ ‘‘ ۔ (البحر الرائق :۲/۴۳۸)
(ج): اگرعورت کے آگے کے راستے میں نلکی ڈالی جائے اور اس پر Liquid یاکوئی دواوغیرہ لگی ہوتوروزہ ٹوٹ جائے گا۔’’ إلا إذا کانت الأصبع مبتلۃ بالماء أو الدہن ، فحینئذ یفسد لوصول الماء أو الدہن ‘‘ ۔ (البحرالرائق:۲/۴۳۸)
علامہ شامی رحمہ اللہ کی رائے اس سلسلے میں یہی ہے ،جیسا کہ آپ فرماتے ہیں :
’’ أو أدخل اصبعہ الیابسۃ فیہ أي دبرہ أو فرجہا ولو مبتلۃ فسد (در