’’ ولو شد الطعام بخیط وأرسلہ في حلقہ وطرف الخیط في یدہ لا یفسد الصوم‘‘ ۔ اگر کھانا دھاگے سے باندھے اور ا س کو اپنے حلق میں چھوڑ دے، اور دھاگے کا ایک کنارہ اس کے ہاتھ میں ہو تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ (۲/۴۳۸)
صاحبِ در مختار علامہ حصکفی رحمہ اللہ کی عبارت: (وکذا ابتلع خشبۃ أو خیطا ولو فیہ لقمۃ مربوطۃ إلا أن ینفصل منہا شيء ، ومفادہ أن استقرار الداخل في الجوف شرط للفساد ۔ بدائع ۔) کی شرح کرتے ہوئے علامہ شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ قولہ : (مفادہ) ما ذکر متنا وشرحا ، وہو ان في ما دخل في الجوف إن غاب فیہ فسد ، وہو المراد بالاستقرار ، وإن لم یغب بل بقي طرف منہ في الخارج أو کان متصلاً بشيء خارج لا یفسد لعدم استقرارہ‘‘۔ (ردالمحتار:۳/۳۶۹)-- لیکن اگر اس داخل کیے جانے والے آلہ پر کسی قسم کا کوئی ’’Liquid‘‘ وغیرہ لگایا گیا ہو، جس سے اس آلہ کا داخل ہونا وغیرہ آسان ہو جاتا ہے، تو اس آلہ پر لگے ’’Liquid‘‘ کے معدہ میں داخل ہونے کی وجہ سے روزہ فاسد ہونا چاہئے، کیوںکہ اس پر تو ’’ غیبوبت في الجوف‘‘ صادق آرہا ہے، جو فسادِ صوم کی شرط ہے، جیسا کہ شامی کی یہ عبارت اس پر شاہدہے۔ ’’ مفاد ما ذکر متنا وشرحا وہو ان ما دخل في الجوف إن غاب فیہ فسد ، وہو المراد بالاستقرار ‘‘ ۔ (ردالمحتار:۳/۳۶۹)
سوال:۷- آگے کی راہ سے بھی بعض اشیاء اندر تک پہنچائی جاتی ہیں، جیسے مرد وعورت کے جسم میں مثانہ تک نلکی پہنچائی جاتی ہے، بعض امراض میں خواتین کی شرم گاہ میں سیال یا جامد دوا رکھی جاتی ہے، یا مرض کی تحقیق کے لیے بعض آلات رحم تک پہنچائے جاتے ہیں، یہ صورتیں ناقضِ صوم ہیں یا نہیں؟