معاون اور مددگار بنے، اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد ونصرت کرے، نہ یہ کہ ان سے ناحق فائدہ اٹھائے۔
(دیکھئے WWW.Saaid.het/warathah/ALBarak.com )
یہی موقف الشیخ عبد اللہ بن الجبرین کا ہے۔
(دیکھئے (WWW.Jebren.com/Fatawa.com, WWW.Islam q a .com
اگر کوئی یہ خیال کرے کہ اگر ٹورس اینڈ ٹراویلس بند کیے جائیں گے، تو بہت سے لوگ حج سے محروم رہ جائیں گے، یہ خیال بس خیال کی حد تک ہی درست ہے ، مگر حقائق ایسے نہیں ہیں ، کیوں کہ چند سال قبل اس طرح کے ٹورس تو نہیں تھے، اس کے باوجود لوگوں کی ایک بڑی تعداد حج کی دولت سے مالا مال ہوتی رہی، اسی طرح اگر کوئی ٹور والا یہ کہے کہ ہم چوں کہ رشوت دے کر ویزا نکالتے ہیں ، اور حاجیوں سے وہی رقم وصول کرتے ہیں ویزا فروخت نہیں کرتے ، تب بھی ان کا یہ عمل شرعاً صحیح نہیں ، کیوں کہ کسی اور کو ویزا دلانے کے لیے آپ رشوت دینے اور آفیسروں کی مٹھائیا ں گرم کرنے کی شریعت اجازت نہیں دیتی ، اس لیے کہ بوقت ضرورت خود صاحب ِحق اپنے حق کو حاصل کرنے کے لیے رشوت دے سکتا ہے ، نہ کہ ٹورس اینڈ ٹراویلس والے اپنی تجارت اور بزنس (Business)کے لیے ، خدا را اِس طرح کے حیلے بہانے بناکر غیر شرعی طریقے سے دوسروں کے مال کو کھانے سے کلی اجتناب کریں، کیوںکہ دنیوی زندگی چند روزہ اور اُخروی زندگی دائمی ہے ، یہاں کے چند روزہ عیش وعشرت کی خاطر ہمیشہ ہمیش والی زندگی کو خراب نہ کریں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’الکیس من دان نفسہ وعمل لما بعد الموت‘‘ دانش ور،عقل مند وہ شخص ہے جو اپنے آپ کو پہچان لے اور ایسے اعمال کرے، جو مابعد الموت فلاح وکامیابی کا سبب بنے ،اللہ تعالیٰ ہمیں پوری طرح دین پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔