(۲)داخل ہو نے وا لی شئ جوف میں مستقر ہو، صا حبِ ’’بدا ئع الصنائع‘‘ فرماتے ہیں: ’’ وما وصل إلی الجوف أو إلی الدماغ من المخارق الأصلیۃ کالأنف والأذن والدبر بأن استعط أو احتقن أو أقطر في أذنہ فوصل إلی الجوف أو إلی الدماغ فسد صومہ ‘‘ ۔ ’’ وأما إذا وصل إلی الجوف فلا شک فیہ لوجود الأکل من حیث الصورۃ ، وکذا إذا وصل إلی الدماغ ؛ لأن لہ منفذًا إلی الجوف ، فکان بمنزلۃ زاویۃ من زوایا الجو ف ‘‘ ۔ (۲/۲۴۳، ط : زکریا) اس بحث کے آخر میں آپ فرما تے ہیں: ’’ ھذا یدل علی أن استقرار الداخل في الجوف شرط فساد الصو م ‘‘۔
(بدائع الصنا ئع :۲/۲۴۴ ، رد المحتا ر:۳/۳۶۹ ، البحر الرائق : ۲/۴۳۸)
سوال:۶- بعض سیال یا غیر سیال دوائیں پیچھے کے راستے سے اندر پہنچائی جاتی ہیں، اسی طرح بواسیر کے مرض میں اندرونی مسوں پر مرہم لگایا جاتا ہے، اور امراضِ معدہ کی تحقیق کے لیے بعض آلات بھی اندر داخل کیے جاتے ہیں، یہ صورتیں روزہ کے لیے مفسد ہوں گی یا نہیں؟
جواب:۶- (الف): بعض سیال یا غیر سیال دوائیں (Injection Of Liquid) اینما یا کسی اور طریقے سے اندر پہنچائی جاتی ہیں، یہ دوائیں جوف تک پہنچتی ہیں، اس لیے مفسد صوم ہیں، خواہ سیال ہوں یا غیر سیال، اس لیے کہ اعتبار سیال یا غیر سیال کا نہیں، بلکہ وصول الی الجوف کا ہے، جیساکہ صاحب ’’البحر الرائق‘‘ ،’’کنز الدقائق‘‘ کے متن :(وإن احتقن أو استعط أو أقطر في أذنہ أو داویٰ جائفۃ أو آمۃ بدواء ، ووصل الدواء إلی جوفہ أو دماغہ أفطر) کی تشریح فرماتے ہوئے لکھتے ہیں:’’ أطلق الدواء ، فشمل الرطب والیابس ؛ لأن العبرۃ للوصول ،