طب ، حساب اور اصولِ صناعت وزراعت وغیرہ۔ ‘‘
وفرض کفایۃ : یتناول ما ہو دیني کصلاۃ الجنازۃ ، ودنیوي کالصنائع المحتاج إلیہا ؛ ۔۔۔۔۔۔۔۔ قال في تبیین المحارم : وأما فرض الکفایۃ من العلم ؛ فہو کل علم لا یستغنی عنہ في قوام أمور الدنیا کالطب والحساب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وأصول الصناعات والفلاحۃ کالحیاکۃ والسیاسۃ والحجامۃ ۔ اھـ ۔ (رد المحتار:۱/۱۲۶)
اسی طرح شیخ الاسلام، فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیۃ نے اپنی کتاب ’’آسان ترجمۂ قرآن مع تشریحات‘‘ میں، آیتِ کریمہ: {وأعدوا لہم ما استطعتم من قوۃ}اور ان سے مقابلہ کے لیے جس قدر بھی تم سے ہوسکے سامان درست رکھو قوت سے۔(انفال:۶۰)کی تشریح کرتے ہوئے،تحریر فرمایا : ’’یہ پوری امتِ مسلمہ کے لیے ابدی حکم ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کی شوکت قائم کرنے کے لیے ہر قسم کی دفاعی طاقت جمع کرنے کا اہتمام کرے، قرآن کریم نے ’’طاقت ‘‘ کا عام لفظ استعمال کرکے بتادیا ہے کہ جنگ کی تیاری کسی ایک ہتھیار پر موقوف نہیں ، بلکہ جس وقت، جس قسم کی دفاعی قوت کار آمد ہو، اُس وقت اُسی طاقت کا حصول مسلمانوں کا فریضہ ہے ، لہٰذا اس میں تمام جدید ترین ہتھیار اور آلات بھی داخل ہیں ، اور وہ تمام اسباب ووسائل بھی جو مسلمانوں کی اجتماعی ، معاشی اور دفاعی ترقی کے لیے ضروری ہوں۔
افسوس ہے کہ اس فریضے سے غافل ہوکر آج مسلمان دوسری قوموں کے دستِ نگر بنے ہوئے ہیں ، اور ان سے مرعوب ہیں ، اللہ تعالیٰ ہم کو اس صورتِ حال سے نجات عطا فرمائے‘‘۔ (آسان ترجمۂ قرآن:۱/۵۴۵)