صلاتھا إذا اطھرت ، فقالت : أحروریۃ أنت ؟ قد کنا نحیض مع النبي ﷺ فلا یأمرنا بہ ۔ أو قالت : فلا نفعلہ ‘‘ ۔ ایک عورت نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ کیا ہم میں سے کسی ایک کی نماز ہوجاتی ہے، جب کہ پاک ہو، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ : ارے! کیا تو خارِجی ہے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارَکہ میں ہمیں حیض آتا، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضا کا حکم نہیں فرماتے تھے۔ (صحیح بخاري :۱/۳۶)
(۱۱) نجاستِ قلیلہ یا ایسی نجاست جس سے بچنا دشوار ہو ، یاجس کا اِزالہ (دور کرنا) متعذّر ہو ،اسے معاف قرار دینا وغیرہ۔
یہ تمام احکام اس بات پر شاہد ہیںکہ شریعت نے بندوں کی مشقتوں اور دشواریوں سے چشم پوشی اور پہلو تہی نہیں فرمائی ، بلکہ چشم کشاں اور راحت رساں رخصتیں دے کر اپنے بندہ نواز اور آسان ہونے کا بیِّن ثبوت فراہم کیا۔سچ فرمایا ہے میرے خالق ومالک نے : {وما جعل علیکم في الدین من حرج} ۔اوراس نے تم پر دین کے بارے میں کوئی تنگی نہیں کی ۔ (سورۃ الحج :۶۹۴)--سچ فرمایا میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے : ’’ إن الدین یسر‘‘ ۔ دین آسان ہے ۔ (صحیح بخاري :۱/۱۰)
سچ کہا ہے فقہائے ملت نے : ’’ المشقۃ تجلب التیسیر ‘‘ ۔ مشقت آسانی پیدا کرتی ہے ۔ (درر الحکام :۱/۳۵ ، المادۃ : ۱۷)
اور ’’ الحکم یختلف باختلاف أحوال الناس ‘‘ ۔ لوگوں کے احوال بدلنے سے احکام بدلتے ہیں ۔ (المبسوط :۱۱/۵)