سوال:۴- موجودہ دور میں جسم کے اندر دواؤں کے پہنچانے کی ایک صورت انجکشن کی اختیار کی گئی ہے، جو جسم کے مختلف حصے میں لگائے جاسکتے ہیں، انجکشن کے ذریعے دوا کسی خاص حصہ میں بھی پہنچائی جاتی ہے، اور رگوں میں بھی پہنچائی جاتی ہے، تاکہ خون کے ساتھ پورے جسم میں اس کی رسائی ہوجائے، پھر بعض انجکشن محض دوا کی ضرورت پوری کرتے ہیں، اور بعض وہ ہیں جو جسم کی غذا کی ضرورت پوری کرتے ہیں، پس انجکشن کے ذریعے جسم کے اندر دوا پہنچانا، یا جسم کی غذائی ضرورت کو پوری کرنا مفسد صوم ہے یا نہیں؟ یا اس سلسلے میں کچھ تفصیل بھی ہے؟
جواب:۴- موجودہ دور میں جسم کے اندر دوا پہنچانے کی ایک صورت انجکشن کی اختیار کی گئی ہے، جو جسم کے مختلف حصوں میں لگائے جا سکتے ہیں، انجکشن کے ذریعہ دوا کسی خاص حصہ میں بھی پہنچائی جاتی ہے، اور رگوں میں بھی پہنچائی جاتی ہے، تاکہ خون کے ساتھ پورے جسم میں اس کی رسائی ہو جائے۔ انجکشنوں کی دو قسمیں ہیں؛ بعض محض دوا کی ضرورت پوری کرتے ہیں، اور بعض جسم کی غذائی ضرورت پوری کرتے ہیں۔ ہر دو قسم کے انجکشن مفسد صوم نہیں ، کیوں کہ دوا ہو یا غذا ہر دو کا منا فذِ اصلیہ سے پیٹ میں پہنچنا ضروری ہے، جب کہ انجکشنوں میں یہ بات نہیں پائی جاتی ہے، جیسا کہ علامہ شامی رحمہ اللہ ’’النہر الفائق‘‘ کے حوالہ سے نقل کرتے ہیں: ’’ والمفطر إنما ہو الداخل من المنافذ ‘‘-کہ’’ منافذ اصلیہ سے داخل ہونے والی شئ ہی روزہ کو توڑتی ہے۔‘‘ (ردالمحتار:۳/۳۶۷)
نیز صاحب ’’بدائع الصنائع‘‘ فرماتے ہیں: ’’ وأما ما وصل إلی الجوف أو إلی الدماغ عن غیر المخارق الأصلیۃ بأن داوی الجائفۃ والآمۃ ، فإن داواہا