سوال:۳- بعض دوائیں بھاپ کے ذریعے اندر لی جاتی ہیں، اس کا ایک سادہ طریقہ تو وہی ہے جو قدیم زمانہ سے چلا آرہا ہے، کہ اُبلتے ہوئے گرم پانی میں دوا ڈال دی جاتی ہے، اور اس سے نکلنے والی بھاپ کو ناک اور منہ کے ذریعے کھینچا جاتا ہے، آج کل اس کے لیے بعض مشینی طریقے بھی ایجاد ہوئے ہیں، کیا اس طرح بھاپ کا لینا درست ہوگا؟
جواب:۳- بعض دوائیں بھاپ کے ذریعے اندر لی جاتی ہیں، اس کا ایک سادہ طریقہ تو وہی ہے جو زمانۂ قدیم سے چلا آرہاہے، کہ اُبلتے ہوئے گرم پانی میں دوا ڈال دی جاتی ہے، اور اس سے نکلنے والی بھاپ کو ناک کے ذریعے کھینچا جاتاہے، آج کل اس کے لیے مشینی طریقے ایجاد ہوئے ہیں، اس طرح بھاپ لینا روزہ کو فاسد کر دے گا۔
علامہ شامی رحمہ اللہ ’’در مختار‘‘ کی عبارت: (انہ لو أدخل حلقہ الدخان) کی شرح فرماتے ہوئے رقمطراز ہیں: ’’ (أي بأي صورۃ کان الإدخال حتی لو تبخر ببخور فآواہ إلی نفسہ واشتمہ ذاکرًا لصومہ أفطر لإمکان التحرز عنہ ، وہذا مما یغفل عنہ کثیر من الناس) ولا یتوہم أنہ کشم الورد ومائہ والمسک لوضوح الفرق بین ہواء تطیب بریح المسک وشبہہ، وبین جوہر دخان وصل إلی جوفہ بفعلہ ۔ اھـ ۔‘‘ (رد المحتار:۳/ ۳۶۶)
اسی طرح صاحب ’’مراقی الفلاح‘‘ فرماتے ہیں: ’’ وفیما ذکرنا إشارۃ إلی أنہ من أدخل بصنعہ دخانا حلقہ بأي صورۃ کان الإدخال فسد صومہ ، سواء کان دخان عنبر أو عود أو غیرہما ، حتی من تبخر ببخور فآواہ إلی نفسہ واشتم دخانا ذاکرا لصومہ أفطر لإمکان التحرز عن إدخال المفطر جوفہ ودماغہ ، وہذا مما یغفل عنہ کثیر من الناس ۔ فلینبہ لہ ۔ اہـ ۔ ‘‘
(مراقي الفلاح مع الطحطاوي :ص/۳۶۱ ،۳۶۲ ، الفقہ الإسلامي وأدلتہ :۲/۶۵۷)