الخنزیر ومآ أہل بہ لغیر اللّٰہ فمن اضطر غیر باغ ولا عاد فلا اثم علیہ ان اللّٰہ غفور رحیم} ۔اس نے تو تم پر بس مردار اور خون اور سور کا گوشت او رجو جانور غیراللہ کے لیے نام زد کیا گیا ہو، حرام کیا ہے ، لیکن اس میں بھی جو شخص مضطرہوجائے اورنہ بے حکمی کرنے والا ہو اور نہ حد سے نکل جانے والا ہو،تو اس پر کوئی گناہ نہیں ، بے شک اللہ بڑا بخشنے والا ہے ،بڑا رحمت والاہے ۔ (سورۃ البقرۃ :۱۷۳)
(۳) اگر کسی شخص کو زبان سے کلمۂ کفر جاری کرنے کے لیے مجبور کیا جائے اورنہ کرنے کی صورت میں تلفِ نفس یا تلفِ عضو کی دھمکی دی جائے، اب ایک جانب زبان سے کلمۂ کفر جاری کرنے جیساعظیم جرم کا ارتکاب ، اور دوسری جانب نہ کرنے کی صورت میں جان جانے یاعضو کے تلف ہونے کا خطرہ ، شریعت نے اس کی اس حالت پر رحم فرماکر اسے کلمۂ کفر کے اِجرا کی اجازت اس شرط کے ساتھ دے دی کہ دل ایمان پر مطمئن ہو ۔ارشاد ِباری تعالیٰ ہے : {من کفر باللّٰہ من بعد ایمانہٖٓ الا من اُکرہ وقلبہٗ مطمئن بالإیمان} ۔ جو کوئی اللہ سے اپنے ایمان لانے کے بعد کفرکرے ، بجز اس صورت کے کہ اس پر زبردستی کی جائے، دراں حالانکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو۔ (سورۃ النحل : ۱۰۶)
(۴) کوئی شخص سخت مریض ہے ،اس کے لے مسجد پہنچنا مشکل ہے، یا مسجد میں پہنچ تو سکتا ہے، مگر انتہا ئی سردی یابارش وطوفان کی وجہ سے ضررو تکالیف پہنچنے کاغالب گمان ہے،تو اس کے لیے گھر ہی میں نماز پڑھنا جا ئز ہے، کیوں کہ آــپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (عن نا فع ان ابن عمر یعني أذن بالصلوۃ في لیلۃ ذات برد وریح فقال :) ألا ! صلوا في الرحال ، ثم قال : إن رسول اللّٰہ ﷺ کا ن یأمر المؤذن إذا کانت لیلۃ باردۃ أو ذات مطر یقول :’’ ألا صلوا في الرحال‘‘ ۔ حضرت ابن