بتلائیے ! کیا آپ کسی امام کی رائے کو قطعی وکلّی طور پر غلط کہہ سکتے ہیں؟ نہیں، ہرگز نہیں، البتہ آدمی جس امام کا مقلد ہو جب اس سے اپنے امام کی رائے (اجتہادی مسائل) کی بابت دریافت کیا جائے، تو علامہ شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، اس کا جواب یہ ہونا چاہیے کہ: میرے امام کا مذہب مسلک صواب وصحیح ہے، خطا کا احتمال ہے، اور دوسرے مجتہد کا مذہب خطا ہے، صواب کا احتمال ہے۔
’’ إذا سئلنا عن مذہبنا ومذہب مخالفنا قلنا وجوبًا : مذہبنا صواب یحتمل الخطأ ، ومذہب مخالفنا خطأ یحتمل الصواب ‘‘ ۔
(رد المحتار :۱/۳۳ ، مکتبہ نعمانیہ دیوبند)
علامہ شامی رحمہ اللہ کے الفاظ پر غور کیجئے کہ ان میں کس قدر حزم واحتیاط سے کام لیا گیا، لہٰذا جو حضرات کتبِ فقہ پڑھاتے ہیں انہیں اس کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ اختلافی مسائل بیان کرتے وقت کمالِ دیانت کے ساتھ فریقین کے دلائل بیان کریں، اور جس اسلوب اور ادب واحترام کے ساتھ اپنے امام اور اس کے دلائل بیان کرتے ہیں، مجتہد مخالف اور اس کے دلائل کو بھی اسی اسلوب اور ادب واحترام کے ساتھ بیان کریں، اور اپنے مذہب ومسلک کے متعلق وہی جواب اختیار کریں، جو علامہ شامی رحمہ اللہ نے تلقین وتعلیم فرمایا ہے: ’’ مذہبنا صواب یحتمل الخطأ ومذہب مخالفنا خطأ یحتمل الصواب ‘‘ ۔