سوال:۲- جن لوگوں کو تنفس کا مرض ہو، انہیں بعض اوقات انہیلراستعمال کرنا پڑتا ہے، انہیلر کے ذریعے ہوا، اور اس کے ساتھ دوا - جو غالباً سفوف کی شکل میں ہوتی ہے- کا نہایت مختصر جز پھیپھڑے تک پہنچایا جاتاہے، گویا یہ جاتا تو حلق کے راستے ہی سے ہے، لیکن معدہ میں نہیں جاتا بلکہ پھیپھڑے میں جاتا ہے، کیا روزہ کی حالت میں اس کا استعمال درست ہوگا؟
جواب:۲- جن لوگوں کو تنفس کا مرض ہوتاہے ، انہیں بعض اوقات انہیلر یا (Spray Asthma) یا گیس پمپ استعمال کر نا پڑتا ہے(جس کے ذریعہ ہوا، اور اس ساتھ دوا جو غالباً سفوف کی شکل میں ہوتی ہے) کا نہایت مختصر جز پھیپھڑے تک پہنچ جاتا ہے ،یہ حلق ہی کے راستے سے جاتا ہے ، لیکن معدے میں نہیں جاتا، اگرچہ یہ بات جدید تحقیق سے یقینی طور پر ثابت ہے کہ سفوف کا یہ جز معدے تک نہیں پہنچتا، تب بھی روزہ فاسد ہوگا، کیوںکہ ہمارے نزدیک قصد اً وارادۃً دھویں یا غبار کو حلق میںداخل کر نے سے بھی روزہ فاسد ہوتا ہے، جب کہ یہ دھواں بھی معدے تک نہیں پہنچتا۔
’’ تنویر الأبصار‘‘کے متن: (أو دخل حلقہ غبار أو ذباب أو دخان) کی تشریح میں، صاحبِ درِ مختار رقمطراز ہیں : ’’ ومفادہ أنہ لو أدخل حلقہ الدخان أفطر أي دخان کان ۔ اہـ ۔ ‘‘ (رد المحتار :۳/۳۶۶)
فقیہ عصر حضرت مولانا مفتی محمود الحسن گنگوہی رحمہ اللہ کا رجحان بھی کچھ اسی طرح معلوم ہوتا ہے، آپ اسی سلسلے کے ایک جواب میں لکھتے ہیں کہ: ’’ ہوامنہ کے اندر جانے سے بھی روزہ فاسد نہیں ہوتا ، اگر چہ پمپ سے پہنچائی جائے، جب کہ اس میں کوئی اور چیز نہ ہو۔‘‘مطلب یہ ہوا کہ پمپ کے اندر اگردواہے ،توروزہ فاسد ہوگا۔
(فتاویٰ محمودیہ: ۱۰/ ۱۵۴، خیر الفتاویٰ: ۴/۹۸)