اپنے دو نو ں ہا تھ کندھوں تک ا ٹھائے، اسی طرح جب آپ نے ر کو ع کیا اور رکو ع سے کھڑ ے ہو ئے تو اپنے دو نو ں ہاتھ کندھوں تک ا ٹھا ئے ۔ ‘‘
(جامع الترمذي :۱/۵۹ ، سنن النسائي :۱/۱۱۹ ، سنن أبي دا ود : ص/۱۰۹)
(ب): اسی طرح آمین بالجہر سے متعلق دو متعارض ومختلف روایتیں ہیں، جیسے:
(۱) عن وائل بن حجر رضي اللّٰہ عنہ قال : ’’ إنہ صلی مع رسول اللّٰہ ﷺ فلما قرأ : {غیر المغضوب علیہم ولا الضّآلّین} قال : امین خفض بہا صوتہ ‘‘ ۔ ’’حضرت وائل ابن حجر رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے {غیر المغضوب علیہم ولا الضّآلّین} کہا تو آ مین آ ہستہ آ و ا ز سے کہا ۔ ‘‘
(مسند أحمد : ۱۴/۲۸۵ ، شرح معاني الآثار : ص/۱۵۰)
(۲) عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ ﷺ قال : ’’ إذا أمّن الإمام فأمِّنوا ، فمن وافق تأمینہ تأمین الملائکۃ غفر لہ ما تقدّم من ذنبہ ‘‘ ۔ ’’ حضرت ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ سے مر و ی ہے کہ ر سو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : کہ جب اما م آ مین کہے تو تم بھی آ مین کہو ، کیو ںکہ جس کی آ مین ملا ئکہ کی آمین سے مل جا تی ہے اس کے پچھلے گنا ہ معا ف ہوجاتے ہیں ۔ ‘‘
(سنن النسائي :۱/۱۰۷)
(ج): مسِ ذکر ( مر د کا اپنے عضو مخصوص کو چھو نا ) اور مسِ مر أ ۃ ( عو ر ت کو چھو نا ) کے متعلق یہ دو متعا ر ض و مختلف رو ا یتیں ہیں:
(۱) عن طلق بن علي قال : خرجنا وفدًا حتی قدمنا علی رسول اللّٰہ ﷺ فبایعناہ وصلّینا معہ ، فلما قضی الصلاۃ جاء رجل کأنہ بدوي