رکھے وہاں تک (پہنچنے کی) سبیل کی ۔‘‘ (آل عمرا ن : ۹۷)
…اس طر ح کے جو احکا م ہیں، ان میں کسی امام کا کوئی اختلا ف نہیں ، ہر مسلک و مذہب (خو ا ہ وہ مسلک حنفی ہو یا ما لکی ، شا فعی ہو یا حنبلی) میں اس قسم کے احکا م ایک ہی طرح ہیں۔
۲- بعضے احکا م وہ ہیں جو کتا ب و سنت ( قر آ ن و حد یث ) سے ثا بت تو ہیں ، لیکن خود ان نصو ص ( قر آ ن و حدیث ) میں جن سے یہ مسا ئل ثابت ہیں ،ا ختلا ف و تعا رض پایا جا تا ہے ۔ اب ایک مجتہد کسی ایک نص کو تر جیح دے کر مسئلہ بیا ن کر تا ہے ، تو دو سرا مجتہد دو سری نص کو تر جیح دے کر مسئلہ بیا ن کر تا ہے ، جیسے :
(الف): رکو ع اور اُس سے اٹھتے و قت رفعِ ید ین کے سلسلے میں یہ دو متعا ر ض و مختلف ر و ا یتیں ہیں :
(۱) عبد اللّٰہ (ابن مسعود) رضي اللّٰہ عنہ قال : ’’ ألا أصلي بکم صلوٰۃ رسول اللّٰہ ﷺ ؟ فصلی فلم یرفع یدیہ إلا مرّۃ واحدۃ ‘‘ ۔ ’’حضرت عبد اللہ ابن مسعو د رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ فر ما یا: کیا میں تمہیں ر سو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی طرح نماز پڑھ کر بتاؤں؟ چنانچہ ابن مسعودرضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی اور صرف ایک ہی مرتبہ رفعِ یدین کیا۔‘‘
(سنن النسائي : ۱/۱۲۰، سنن أبي داود : ص/۱۰۹)
(۲) عن سالم عن أبیہ قال : رأیت رسول اللّٰہ ﷺ إذا افتتح الصلوٰۃ یرفع یدیہ حتی یحاذي منکبیہ ، وإذا رکع وإذا رفع رأسہ من الرکوع ‘‘ ۔ ’’حضر ت سا لم اپنے والد سے روا یت کر تے ہیں کہ میر ے وا لد نے فرمایا: میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نما ز شروع کی، تو