اپنے چہروں اور ہاتھوں پر اس سے مسح کرلیا کرو، اللہ نہیں چاہتا کہ تمہارے اوپر کوئی تنگی ڈالے بلکہ وہ (تو یہ) چاہتا ہے کہ تمہیں خوب پاک وصاف رکھے۔ (سورۃ المائدۃ:۶)
ویجوز للمریض والمسافر أن یتیمم إذا لم یستطع الوضوء أو الغسل وإن أجنب المسافر ومعہ من الماء مقدار ما یتوضأ بہ یتیمم عندنا ، ولم یستعمل الماء ، ویتیمم لصلاۃ الجنازۃ في المصر إذا خاف فوتہا وکذلک لصلاۃ عندنا ۔ (المبسوط للسرخسي :۱/۲۵۲ ، باب التیمم)
۴؍ حائضہ اور نفساء پر روزوں کی قضا لازم ہے، مگر نمازوں کی قضا لازم نہیں۔
عن عائشۃ کانت إحدانا علی عہد رسول اللّٰہ ﷺ إذا طہرت من حیضہا تقضي الصیام ، ولا تقضي الصلاۃ ۔ (نصب الرایۃ للزیلعي :۱/۲۵۴)
۵؍ شکار کو مباح کردیاگیا۔{أحل لکم صید البحر وطعامہ متاعًا لکم وللسیارۃ}۔تمہارے لیے دریائی شکار اور اس کا کھانا جائز کیا گیا تمہارے نفع کے لیے اور قافلوں کے لیے۔ (سورۃ المائدۃ :۹۶)
۶؍ پاکیزہ چیزوں سے انتفاع کو مباح قراردیا ،جیسا کہ کھانے پینے ، پہننے اوڑھنے ، رہنے سہنے اور سواری وغیرہ کی تمام چیزیں، بشرطیکہ ان میں اسراف اور تفاخر نہ ہو۔قال النبي ﷺ : ’’ کلوا واشربوا وتصدقوا والبسوا في غیر مخیلۃ ولا سرف ، فإن اللّٰہ سبحانہ یحب أن یری أثر نعمتہ علی عبدہ ‘‘ ۔ (الدر المنثور :۳/۱۴۸)
قال النبي ﷺ : ’’ کلوا واشربوا والبسوا وتصدقوا في غیر إسراف ولا مخیلۃ ، وقال ابن عباس : ’’ کل ما شئت والبس ما شئت ، ما أخطأتک اثنتان : سَرَفٌ أو مَخیلۃ ‘‘ ۔ (صحیح بخاري :ص/۱۰۵۱ ، کتاب اللباس ، کنزالعمال :۶/۲۷۴ ، رقم : ۱۷۱۹۳، کتاب الزینۃ والتجمل ، الباب الأول في الترغیب