میڈیکل سائنس کی ترقی اور طریقۂ علاج میں بعض اختراعات نے کچھ نئے مسائل پیدا کردیئے ہیں، جن پر قرآن وحدیث کے ارشادات اور سلفِ صالحین کے مقرر کیے ہوئے اصول واجتہادات کی روشنی میں غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے، اسی طرح کے چند سوالات آپ کی خدمت میں پیش ہیں:
سوال:۱- امراضِ قلب سے متعلق بعض دوائیں وہ ہیں جنہیں نگلا نہیں جاتا، بلکہ زبان کے نیچے دبا کر رکھا جاتا ہے، اگر روزہ کی حالت میں اس طریقہ پر مذکورہ دوا کا استعمال کیا جائے، اور اس دوا کو ، یا لعاب میں مل جانے والے اس کے اجزا کو نگلنے سے بچا جائے، تو اس کا کیا حکم ہوگا، یہ مفسد صوم ہوگا یا نہیں؟
جواب:۱- ۱َ مراضِ قلب سے متعلق وہ دوائیں (Tablets) جنہیں نگلا نہیں جاتا، بلکہ زبان کے نیچے دبا کر رکھا جاتا ہے، اگرروزہ کی حالت میں اس دوا کو اس طریقہ پر استعمال کیا جائے کہ دوا یا لعاب میں مل جانے والے اَجزا کو نگلنے سے بچا جائے، تو روزہ فاسد نہیں ہوگا ، کیوں کہ اس صورت میں دوا کی کوئی شئے پیٹ میں داخل نہیں ہوتی ہے، مریض کو جو افا قہ ملتا ہے وہ دوا کا اثر ہے، اور محض اثر مفسدِ صوم نہیں ہے ۔ (موقع علماء الشریعہ : مفطرات الصیام الصیام المعاصرۃ)
علامہ شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دوا کے مزے کا حلق میں پایا جانا مفسد صوم نہیں۔ ’’ (کطعم أدویۃ) أي لو دق دواء فوجد طعمہ في حلقہ ۔ زیلعي وغیرہ ۔ وفي القہستاني : طعم الأدویۃ وریح العطر إذا وجد في حلقہ لم یفطر کما في المحیط ‘‘ ۔ (رد المحتار: ۳/۳۶۷) اور طعمیت اثر کا ایک فرد ہے ، کیوں کہ اثر میں تین چیزیں داخل ہیں: رنگ، بو اور مزہ۔