پیسہ اور زمین جائداد کا جھگڑا بڑے بڑے پرانے تعلقات کو دیکھتے ہی دیکھتے بھسم کر ڈالتا ہے، اور اس کی وجہ سے بڑی بڑی مثالی دوستیاں آن کی آن میں دشمنیوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں، اس صورتِ حال کے بہت سے اسباب ہیں، لیکن ایک بہت بڑا سبب، معاملات کو صاف نہ رکھنا ہے، جب کہ ہمارے مذہب کی ایک انتہائی زریں تعلیم یہ ہے کہ ’’ آپس میں رہو بھائیوں کی طرح، لیکن لین دین کے معاملات کرو اجنبیوں کی طرح‘‘(۲۹)- اگر ہم شرعِ اسلامی کی اس اہم وزرّیں تعلیم پر عمل کرلیتے، تو بہت سے جھگڑوں اور تنازعات سے بچ جاتے، لیکن ہم نے اسے نظر انداز کردیا، مثلاً: بسا اوقات ایک کاروبار میں کئی بھائی، یا باپ بیٹے مشترک طور پر ایک ساتھ کام کرتے ہیں، اور کسی حساب وکتاب کے بغیر سب لوگ مشترک کاروبار سے اپنی اپنی ضرورت کے مطابق خرچ کرتے ہیں، نہ یہ بات طے ہوتی ہے کہ کاروبار میں کس کی کیا حیثیت ہے؟ آیا وہ کاروبار میں تنخواہ پر کام کر رہے ہیں؟ یا کاروبار میں حصہ دار ہیں؟ اگر تنخواہ ہے تو کتنی؟ اور حصہ ہے تو کس قدر؟بس ہر شخص اپنی خواہش یا ضروریات کے مطابق کاروبار کی آمدنی استعمال کررہا ہے، اور آخر میں جب تقسیم کی بات آتی ہے، تو اس میں بہت زیادہ پیچیدگیاں پیدا ہوچکی ہوتی ہیں، اور بڑے مسائل کھڑے ہوتے ہیں، کہ منصفانہ تقسیم کے لیے اُس کا سِرا پکڑنا مشکل ہوجاتا ہے، لہٰذا کوئی بھی کاروبار شروع کرنے سے پہلے تحریری طور پر یہ بات طے ہونی چاہیے کہ کس شخص کی کیا حیثیت ہے؟ اور کس کے کیا حقوق وفرائض ہیں؟(۳۰) ،اس لیے معاملہ کرتے وقت آپس میں ہر ایک کی حیثیت متعین کرلینی چاہیے، کہ یہی اسلامی تعلیم ہے۔(۳۱)