ڈلوادیا تھا، اس طرح کے نزاع کو شریعت کی روشنی میں کیسے حل کیا جائے گا؟
جواب:۵- مشترکہ کاروبار کی اس شکل میں جب کہ پورا سرمایہ بیٹوں ہی کا ہو، اور والد کے نام سے کمپنی کا قیام محض اس کے احترام میں ہو، اور کاغذات میں کمپنی کا مالک بھی والد کو ظاہر کیا جائے، تو محض والد کے نام سے کمپنی کو قائم کرنے اور اس کے کاغذات میں والد کو مالک ظاہرکرنے کی وجہ سے والد اس کمپنی کا مالک نہیں ہوگا، بلکہ اس کمپنی کے مالک وہی تمام بیٹے ہوں گے ، جنہوں نے اس میں اپنا سرمایہ لگایا ہے، اس لیے کہ کمپنی پر باپ کی ملک ثابت ہونے کے لیے اسبابِ ملک میں سے کوئی سببِ شرعی موجود نہیں ہے۔(۲۰)
سوال: ۶- یہ شکل بھی بہت معروف ہے کہ بیٹوں کا اگرچہ باپ کے ساتھ رہنا نہیں ہوتا ہے، لیکن باپ اپنے ہی سرمایہ سے سب کا الگ الگ کاروبار کروا دیتا ہے،اور سب کی کمائی باپ کے پاس آتی ہے، کاروبار میں باپ اور بیٹوں کی کوئی حیثیت متعین نہیں ہوتی، باپ بیٹوں کی ضروریات کے تناسب سے اُن کو رقم دیتا رہتا ہے، اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آمدنی باپ کے پاس نہیں آتی، بیٹے باپ کی راہنمائی میں کاروبار کرتے ہیں، اس طرح کے کاروبار میں باپ اور بیٹوں کی شرعاً کیا حیثیت ہوگی؟
جواب: ۶- باپ نے اپنے ہی سرمایہ سے تمام بیٹوں کا کاروبار الگ الگ کروادیا، اور بیٹوں کو اپنے اپنے کاروبار کا مالک ومتصرف قرار نہیں دیا، تو یہ تمام کاروبار باپ ہی کی ملک قرار پائیں گے، اور بیٹوں کی حیثیت اجیر کی ہوکر وہ اجرتِ مثل (اجرتِ عرفی) کے حق دار ہوں گے۔(۲۱)
باپ کی طرف سے انہیں ملنے والی رقم اُن کے واجب حق کے بقدر ہے، تو وہ مزید