اپنے پیشہ اور جرائم کی خبر دیتا ہے، ایسے بعض لوگ اپنے پیشوں اور جرائم کو انتہائی غلط سمجھتے ہیں، لیکن چوں کہ ان کے معاشی مفادات اس پیشہ یا جرم سے وابستہ ہوگئے ہیں، اس لیے اسے ترک کرنے کا فیصلہ نہیں کرسکتے ہیں، ڈاکٹر کو اس مریض کے بتانے سے اس کے ناجائز پیشہ اور جرم کی خبر ہوچکی ہے۔ ایسی صورت میں اس مریض کے بارے میں ڈاکٹر کا رویہ کیا ہونا چاہیے؟ کیا وہ راز داری سے کام لے، اور کسی کو اس کے بارے میں باخبر نہ کرے؟ یا اس کے بارے میں لوگوں کو اور حکومت کے متعلقہ محکمے کو باخبر کردے، تاکہ اس کے ضرر سے لوگ محفوظ رہیں؟
جواب: ۸- اس صورت میں ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے کہ اس کے بارے میں لوگوں کو، اور حکومت کے متعلقہ محکمے کو خبر کردے، تاکہ متعلقہ افراد اور حکومت اس کے شر سے محفوظ رہے۔ (فتاوی ہندیہ:۵/۳۶۳)
سوال: ۹- کسی مریض (مثلاً نفسیاتی مریض) نے کسی جرم کا ارتِکاب کیا، مثلاً کسی کو قتل کیا، یا اس طرح کی کوئی اور سنگین وارِدات کی ہے، اور ڈاکٹر کے پاس اس جرم کا اقرار کیا ہے، اسی جرم پر شبہ کی بنیاد پر دوسرا شخص ماخوذ ہوگیا ہے، اس کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے، اس بات کا پورا اندیشہ ہے کہ وہ دوسرا شخص جو دار اصل جرم سے بری ہے عدالت میں مجرم قرار دے دیا جائے، اور سزا یاب ہوجائے، ایسی صورت میں کیا ڈاکٹر اس مجرم مریض کے بارے میں رازداری سے کام لے؟ یا اس کا راز افشا کرتے ہوئے عدالت میں جاکر بیان دے، تاکہ بے گناہ شخص کی رہائی ہوسکے؟
جواب: ۹- کسی مریض (مثلاً نفسیاتی مریض) نے کسی جرم کا ارتکاب کیا، مثلاً کسی کا قتل کیا،یا اس طرح کی اور کوئی سنگین واردات کی ہے، اور ڈاکٹر کے پاس اپنے