ہے؟ جب کہ ان رقوم میں سے کسی حصے کی واپسی نہیں ہوتی، اور حکومت کی طرف سے اپنے شہریوں کی اِعانت ہوتی ہے۔
جواب :۶- گورنمنٹ کی طرف سے اس طرح کی رقوم (جن کو مع سود کے واپس کرنا نہیں پڑتا)لینا جائز ہے۔(۱۰)
سوال :۷- گورنمنٹ کی طرف سے ملنے والی امدادی رقوم- جس قوم کی بھی ہوں- ان کے حصول کے لیے کافی جد وجہد کرنی ہوتی ہے، اور خرچ بھی ہوتا ہے، کچھ لوگ اس میں واسطہ بنتے ہیں، واسطہ بننے والوں کے لیے ان کو مطلوبہ محنتانہ دینے اور لینے کا کیا حکم ہوگا؟
جواب :۷- شرعاً یہ دلالی اور سمسرہ ہے، اور حاجاتِ ناس کی بنا پر دلالی وسمسرہ کی اُجرت جائز ہے۔(۱۱)
سوال :۸- بعض مرتبہ واسطہ بننے والے لوگ حاصل شدہ رقم کا ایک حصہ لے لیا کرتے ہیں، یادینے اور لینے کا معاملہ کرتے ہیں، تو اس کا کیا حکم ہوگا؟
جواب :۸- یہ درست نہیں ہے۔(۱۲)
سوال :۹- اس قسم کی امدادی رقوم اور قرضوں کے حصول کے لیے اگر رشوت دینی پڑے، تو رشوت دینے کا کیا حکم ہوگا؟ لینا تو ظاہر ہے کہ درست نہیں ہے۔
جواب :۹- مجبوری میں رشوت دی جاسکتی ہے۔(۱۳)
سوال :۱۰- امدادی رقوم یا قرض حاصل کرنے کے لیے کچھ شرائط ومعیارات متعین ہیں، اس سلسلے میں غلط بیانی سے کام لینا اور غلط طریقے پر امداد یا