سوال :۴- غیر معافی والے قرضے یا معافی والے قرضوں میں اصل سے زائد رقم کا مطالبہ ہو، لیکن اس کی شرح بہت کم ہو، جس کو سروس چارج کہا جاتا ہو، یا اپنی مقدار کے اعتبار سے وہ سروس چارج کہلا سکتا ہو، تو ایسے قرضے اور ان پر ادا کی جانے والی زائد رقم کا کیا حکم ہوگا؟ یہ سود کے دائرے میں آئے گا؟ یا انتظامی خرچ شمار کرتے ہوئے اس میں وسعت وگنجائش ہوگی؟
جواب :۴- انتظامی خرچ (سروس چارج)شمار کرتے ہوئے اس میں وسعت وگنجائش ہوگی۔یہ سود کے دائرے میں نہیں آئے گا۔(۷)
سوال :۵- [الف]: اگر سرکار کی طرف سے دیئے جانے والے قرض پر لی جانے والی زائد رقم کا اوسط معمولی نہ ہو، کہ جس کو انتظامی خرچ پر محمول کیا جاسکے، تو اس کا کیا حکم ہوگا؟
[ب]: واضح رہے کہ یہ قرضے مختلف قسم کے جانوروں کو پالنے، مکان کی تعمیر، کاشتکاری وباغبانی کی ضروریات اور دیگر کاروبار کے لیے بھی ہوتے ہیں، تو کیا ضرورت کو دیکھتے ہوئے حکم میں کچھ فرق کیا جاسکتا ہے؟
جواب :۵- [الف]: یہ سود کے دائرے میں آتا ہے، لہٰذا جائز نہیں ہے۔(۸)
[ب]: اس میں کوئی فرق نہیں ہے، یعنی چاہے وہ قرض کسی بھی ضرورت سے لیا گیاہو، اگر اس پر سود ادا کرنا پڑے، تو وہ ربوامیں شامل ہے جو کہ حرام ہے۔(۹)
سوال :۶- ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض ضروریات کے لیے گورنمنٹ کی طرف سے مکمل اِمداد کے طور پر رقم ملا کرتی ہے، مثلاً مکان بنانے، بیت الخلا کی تعمیر وغیرہ، نیز تعلیمی ضروریات کے لیے، تو ایسی رقوم کو حاصل کرنے اور استعمال کرنے کا کیا حکم