سخت نقصان دہ ہے، مزامیر میں داخل ہونے سے قطعِ نظر اس عمل کو شریعت کس نظر سے دیکھتی ہے؟
جواب :۳- مذکورہ بالا وجہ کی بنا پر،یہ بھی شرعاً ممنوع وحرام ہے۔(۴)
سوال :۴- ہمارے معاشرے میں مذہبی، سیاسی جلسوں اور مشاعروں کا رواج بھی عام ہے، قانونی اعتبار سے اس کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے، مثلاً رات کے دس یا ساڑھے دس بجے تک، کہ اس کے بعد پروگرام جاری نہیں رکھا جاسکتا، اسی طرح آواز کے بارے میں بھی تحدید ہوتی ہے کہ کس درجے کا ساؤنڈ سسٹم ہونا چاہیے؟ اور کتنے ساؤنڈ بکس رکھے جاسکتے ہیں؟ اس کا مقصد لوگوں کی صحت اور ماحولیات کا تحفظ دونوں ہوتا ہے؛ لیکن بہت سے لوگ ان ہدایات پر عمل نہیں کرتے، آواز کا شور پوری آبادی تک پہنچاتے ہیں، اور رات رات بھر پروگرام چلائے جاتے ہیں، شرعاً ان قوانین کی پابندی کس درجے میں ضروری ہے؟ اور ان کی خلاف ورزی کا کیا حکم ہے؟
جواب :۴- حکومت کے اس طرح کے قوانین کا پاس ولحاظ واجب ہے، اور ان کی خلاف ورزی حرام ہے(۵)، اس لیے کہ اس میں ایذائے غیر ہے، جو شرعاً ممنوع وحرام ہے۔(۶)
..............................
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : طاعۃ الإمام فیما لیس بمعصیۃ فرض ۔
(۶/۴۱۶ ، کتاب الجہاد ، باب البغاۃ ، مطلب في وجوب طاعۃ الإمام)
ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : أجمع العلماء علی وجوب طاعۃ أولي الأمر من الأمراء والحکام ، وقد نقل النووي عن القاضي عیاض وغیرہ ہذا الإجماع ۔ (۲۸/۳۲۳ ، طاعۃ ، طاعۃ أولي الأمر)
(۲) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن عبد اللّٰہ بن عمر عن النبي ﷺ قال : ’’ المسلم من سلم =