جواب: ۴- ایک شخص کے پاس ڈرائیورنگ لائسنس ہے، اس کی بینائی بری طرح متأثر ہو چکی ہے، اور ڈاکٹر کی رائے میں اس کا گاڑی چلانا خود اس کے اور دوسروں کے لیے مہلک ہوسکتا ہے، ایسا شخص اگر ڈاکٹر کے منع کرنے کے باوجود گاڑی چلاتا ہے، تو ڈاکٹرکی ذمہ داری ہوگی کہ وہ متعلقہ محکمے کو اس کی بینائی کے بارے میں اطلاع کرے، اور ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کرنے کی سفارش کرے، اس لیے کہ اطلاع کی صورت میں ضررِ خاص کو خطرہ ہے، اور عدمِ اطلاع کی صورت میں ضررِ عام کا۔ اور فقہ کا یہ قاعدہ ہے کہ: ’’ یتحمل الضرر الخاص لدفع ضرر عام ‘‘ نیز ’’ تحذیر المسلم من الشر‘‘ ایسا عذر ہے، جس سے غیبت کی رخصت ہے۔
(احیاء علوم الدین:۳/۱۵۲)
سوال: ۵- اگر کوئی شخص ایسی ملازمت پر ہے، جس سے بہت سے لوگوں کی زندگیوں کا تحفظ وابستہ ہے، مثلاً ہوائی جہاز کا پائلٹ یا ٹرین یا بس وغیرہ کا ڈرائیور، یہ شخص شراب یا دوسری نشہ آور چیزوں کا بری طرح عادی ہے، اور کسی ڈاکٹر کے زیر علاج ہے، نشہ کو ترک نہیں کرتا، اور اسی حال میں ملازمت کے فرائض انجام دیتا ہے، تو کیا ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ متعلقہ محکمے کو اس مریض کے بارے میں خبر کرے کہ یہ شخص کثرت سے شراب یا نشہ آور چیزوں کا استعمال کرتاہے، یا مریض کی رازداری کرے؟
جواب: ۵- اگر کوئی شخص ایسی ملازمت پر ہے، جس سے بہت سے لوگوں کی زندگیوں کا تحفظ وابستہ ہے، مثلاً ہوائی جہاز کا پائلٹ، یا ٹرین یا بس کا ڈرئیور وغیرہ، اور یہ شخص شراب یا دوسری نشہ آور چیزوں کا بری طرح عادی ہے، اور کسی ڈاکٹر کے زیر علاج ہے، نشہ ترک نہیں کرتا، اور اسی حال میں ملازمت کے فرائض انجام دیتا ہے، تو ایسی صورت میں ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ متعلقہ محکمے کو اس مریض کے بارے میں