شخص کسی عورت سے نکاح کی بات چیت کررہا ہے، اور اپنے اس عیب کو چھپا کر اس عورت سے نکاح کرلینا چاہتا ہے، اس صورت میں ڈاکٹر کے لیے بہتریہی ہے کہ وہ دوسرے فریق کو اپنے مریض کے اس مرض یا عیب سے مطلع کردے۔ ’’ فإن المصالح الشرعیۃ بالنکاح لا تتأتی إلا بذلک ‘‘ ۔
(ب): کوئی خاتون کسی ڈاکٹر کے زیر علاج ہے، وہ کسی اندرونی مرض یا عیب کو چھپا کر کسی مرد سے نکاح کی بات چیت کررہی ہے، رشتۂ نکاح کی بات چیت ڈاکٹر کے علم میں آچکی ہے، تو اس صورت میں بھی ڈاکٹر کے لیے یہی اَولیٰ ہے کہ وہ اپنے مریض کے مرض یا عیب سے دوسرے فریق کو باخبر کردے، کیوں کہ عدمِ اِطلاع کی صورت میں مصالحِ نکاح حاصل نہیں ہوسکتے۔
سوال: ۴- ایک شخص کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہے، اس کی بینائی بری طرح متأثر ہوچکی ہے، ڈاکٹر کی رائے میں اس کا گاڑی چلانا اس کے ، اور دوسروں کے لیے مہلک ہوسکتا ہے، ایسا شخص اگر ڈاکٹر کے منع کرنے کے باوجود گاڑی چلاتا ہے، تو کیا ڈاکٹر کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ متعلقہ محکمے کو اس کی بینائی کے بارے میں اطلاع کرے، اور ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کرنے کی سفارش کرے؟ یا وہ راز داری برت کر خاموشی اختیار کرسکتا ہے؟ یہ سوال اس وقت اور اہمیت حاصل کرلیتا ہے، جب کہ یہ شخص گاڑی چلانے کی ملازمت کرتا ہو، بس وغیرہ چلاتا ہے، اس میں اگر ڈاکٹر متعلقہ محکمے کو اطلاع نہیں کرتا ہے، تو بہت سے لوگوں کی جان ضائع ہونے کا پورا خطرہ ہوتا ہے، اور اگر اطلاع کردیتا ہے، تو اس ڈرائیور کی ملازمت خطرے میں پڑجاتی ہے، وہ اور اس کے گھر والے بے پناہ معاشی پریشانیوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔