کے ذریعے نہ صرف یہ کہ پیداوار فراہم ہوتی ہے، بلکہ ماحول کو بھی متوازن رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
جواب :۱۲- الف: مقاصدِ شریعت کی دفعہ ’’حفاظتِ نفس‘‘ کے پیشِ نظر،بلاضرورت جنگلات کو کاٹنے اور کھیتوں کو زیادہ سے زیادہ پیسوں کے حصول کے لیے پلاٹس بناکر آبادیوں کو بسانا شرعاً منع ہے۔(۱۶)
ب: اسلام کی نظر میں درخت لگانے اور کاشت کاری کرنے کی بڑی اہمیت ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’اگر کوئی مسلمان کوئی درخت لگاتا ہے، یا کوئی کاشت کرتا ہے، پھر اس میں سے پرندہ یا انسان یا جانور کھاتے ہیں، تو اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔‘‘ (۱۷)
اس حدیث شریف کا مقتضٰی یہ ہے کہ درخت یا پودہ لگانے والے شخص کو صدقے کا اجر اس وقت تک ملتا رہتا ہے، جب تک اس کے پھل کو استعمال کیا جاتا رہے، اگرچہ کاشت کار یا پودہ لگانے والا انتقال کرجائے، نیز ظاہرِ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ زارع یا غارس (کاشت کار یا پودہ لگانے والے)کو ضرور اجر ملے گا ، اگرچہ وہ پودہ یا درخت کسی دوسرے کی ملکیت میں چلا جاوے۔(۱۸)
ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’جس شخص کے پاس زمین ہو، تو اسے چاہیے کہ وہ اس میں خود کاشت کرے، یا (خود کاشت نہ کرسکے تو) اپنے کسی بھائی کو عاریۃً دیدے، اور یہ دونوں ہی باتیں پسند نہ ہوں، تو پھر چاہیے کہ اپنی زمین اپنے پاس رکھے۔‘‘ (۱۹)