پیشاب تو عوامی مقامات جیسے: ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ وغیرہ پر بلا تکلف کیا جاتا ہے، اس بُری عادت کا شریعت کی نظر میں کیا درجہ ہے؟ اسی طرح بہت سی جگہ گندے پانی اور فضلات کھلی نالیوں میں یہاں تک کہ گلیوں میں بہادیئے جاتے ہیں، یہ بھی فضا میں آلودگی پیدا کرنے کا ایک اہم سبب ہے، اس سلسلے میں شریعت کیا ہدایت دیتی ہے؟
جواب :۹- اسلام ایک پاکیزہ مذہب ہے ،اس نے اپنے ماننے والوں کو جہاں ظاہری اور باطنی پاکی وطہارت کا حکم دیا، وہیں اس بات کا بھی امر فرمایا کہ جن جگہوں پر ان کی سکونت ورہائش ہے ،جن راستوں سے اُن کا مرور وگزر ہوتا رہتا ہے، اسی طرح عوامی مقامات جیسے ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ اور فٹ پاتھ وغیرہ، یہ سب جگہیں اور مقامات صاف ستھرے رہیں ،کیوں کہ گھروںاور کمروں پر کوڑا کرکٹ جمع کرنا ، صفائی کا خیال نہ رکھنا ، اسی طرح راستوں کے کنارے، کھلے صحرا وبیابان میں رفعِ حاجت کرنا، یا عوامی جگہوں اور پبلک مقامات پر بلا تکلف پیشاب کرنا ؛ بری عادات میں سے ہے(۱۱)، نیز کیڑے مکوڑوں ، کھٹملوں اور مچھروں وغیرہ کی آمد،اور بیماریوں کے پھیلنے کا ذریعہ وسبب بنتاہے ، نیز یہ عدمِ نظافت وطہارت میں یہودیوں سے مشابہت اختیار کرنا ہے،جوناجائز وممنوع ہے ،اس لیے خود بھی صاف ستھرا رہیں، اور اپنے ماحول کو بھی صاف ستھرا رکھیں۔(۱۲)
سوال :۱۰- تھوک اور اگر بالخصوص تھوکنے والے نے کوئی نقصان دہ چیز وغیرہ کھا رکھی ہو، تو یہ بھی مضرِ صحت جراثیم پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں، اسی لیے بعض ملکوں میں سڑک اور عوامی مقامات پر تھوکنے سے قانوناً منع کیا جاتا ہے، اور بہت سے عوامی مقامات پر تھوک دان بنادیئے گئے ہیں، اس پس منظر